ترکیہ نے نیو اورلینز، امریکہ میں ہونے والے حملے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے، جس میں کم از کم 10 افراد ہلاک اور 30 زخمی ہوئے۔ ترکیہ کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں متاثرین کے اہلِ خانہ سے تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی خواہش کا اظہار کیا۔ بیان میں مزید کہا گیا: “ہم امید کرتے ہیں کہ حملے کی وجہ جلد از جلد معلوم کی جائے گی اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔”
یہ واقعہ نیو اورلینز کے مشہور فرانسیسی کوارٹر میں نئے سال کی تقریبات کے دوران پیش آیا، جہاں ایک شخص نے ٹرک کے ذریعے ہجوم کو کچل دیا۔ مقامی حکام کے مطابق، حملہ آور نے ٹرک سے نکل کر قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر فائرنگ بھی کی، جس کے جواب میں پولیس نے اسے موقع پر ہی ہلاک کر دیا۔ دو پولیس افسران زخمی ہوئے اور انہیں قریبی اسپتال منتقل کیا گیا۔
ایف بی آئی کے مطابق، حملہ آور کی شناخت 42 سالہ امریکی شہری شمس الدین جبار کے نام سے ہوئی ہے، جو ٹیکساس کا رہائشی تھا۔ حکام اس کے ممکنہ دہشت گرد تنظیموں سے تعلقات کی تحقیقات کر رہے ہیں، کیونکہ اس کی گاڑی سے داعش کا جھنڈا برآمد ہوا ہے۔
نیو اورلینز کی میئر لاٹویا کینٹریل نے اس واقعے کو “دہشت گرد حملہ” قرار دیا ہے۔ ایف بی آئی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ جائے وقوعہ سے کم از کم ایک مشتبہ دیسی ساختہ بم برآمد ہوا ہے، اور اس کی جانچ کی جا رہی ہے کہ آیا یہ فعال تھا یا نہیں۔
اس افسوسناک واقعے پر عالمی رہنماؤں نے بھی اظہارِ مذمت کیا ہے۔ فرانسیسی صدر نیو اورلینز کو فرانس کے دل کے قریب قرار دیتے ہوئے متاثرین کے اہلِ خانہ اور امریکی عوام سے تعزیت کی۔ برطانوی وزیرِ اعظم کیئر سٹارمر اور یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے بھی اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے متاثرین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔
نیو اورلینز کا فرانسیسی کوارٹر تاریخی اہمیت کا حامل ہے اور سیاحوں میں مقبول ہے، خاص طور پر نئے سال کی تقریبات کے دوران یہاں بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوتے ہیں۔ اس حملے نے شہر کی فضا کو سوگوار کر دیا ہے، اور حکام واقعے کی مزید تحقیقات کر رہے ہیں۔
نیو اورلینز حملے میں 10 ہلاکتیں: ترکیہ کا اظہارِ افسوس اور انصاف کے مطالبے پر زور
91