آذربائیجان کے مختلف علاقائی تنازعات نے ملک کی سیاست، معیشت اور عالمی تعلقات پر گہرا اثر ڈالا ہے۔ ان تنازعات کا حل نہ صرف آذربائیجان کی اندرونی سیاست کو متاثر کرتا ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی اس کے روابط اور شراکت داریوں کی نوعیت کو تبدیل کرتا ہے۔ 1980 کی دہائی سے لے کر آج تک آذربائیجان نے مختلف علاقائی تنازعات کا سامنا کیا ہے، جن میں نیگورنو کاراباخ کا تنازعہ سب سے نمایاں ہے۔ یہ تنازعہ نہ صرف آذربائیجان اور ارمنیا کے درمیان ایک طویل جنگ کی صورت میں رہا بلکہ عالمی طاقتوں کے درمیان بھی کشیدگی کا باعث بنا۔
آذربائیجان کا علاقائی استحکام عالمی سطح پر بڑی اہمیت رکھتا ہے، خاص طور پر جب بات توانائی کی ترقی اور بین الاقوامی تجارت کی ہوتی ہے۔ آذربائیجان ایک اہم توانائی کا مرکز بن چکا ہے اور اس کی جغرافیائی پوزیشن نے اسے عالمی طاقتوں کی نظریں اپنی طرف متوجہ کی ہیں۔ ان تنازعات کے حل کے لیے عالمی طاقتوں کی مداخلت نے آذربائیجان کو مختلف بین الاقوامی معاہدوں اور مذاکرات میں شامل کر لیا ہے، جن کی مدد سے آذربائیجان اپنے اقتصادی، سیاسی اور فوجی اثرورسوخ کو عالمی سطح پر مزید مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
آذربائیجان کی حکومتی پالیسیاں اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ اس کا مقصد اپنے علاقائی استحکام کو قائم رکھتے ہوئے عالمی سطح پر اپنے مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔ اس طرح، آذربائیجان کی کامیاب خارجہ پالیسیوں کے تحت، یہ عالمی معیشت اور بین الاقوامی سیاست میں مزید اہمیت اختیار کرتا جا رہا ہے، خاص طور پر جب بات توانائی کے شعبے میں اپنی شراکت کو بڑھانے کی ہوتی ہے۔