ترک سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ ترکیہ کے حساس اداروں نے شام کے شمال مشرقی علاقے میں 12 ٹرکوں پر لدے ہوئے میزائل اور دیگر ہتھیاروں کو تباہ کر دیا ہے، جن میں 2 ٹینک بھی شامل تھے۔ یہ اسلحہ بشار الاسد کی افواج نے چھوڑا تھا، جو حکومت کے خاتمے کے بعد علاقے سے نکل گئی تھیں۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب دو روز قبل پیر کی شام اسرائیلی طیاروں نے اسی علاقے میں شامی فوج کے اڈوں اور اسلحہ پر بمباری کی، جس کے بعد شامی فوج کے لیے علاقے میں موجود رہنا مشکل ہو گیا۔
اگرچہ شام کی نئی حکومت اور اس کے جنگجوؤں نے شامی فوج کی طرح کسی قسم کی مزاحمت نہیں کی، ترک فوجی ذرائع نے کہا ہے کہ کرد گروپ ‘وائے پی جی’ ایک دہشت گرد تنظیم ہے، جس نے ترکیہ میں دہشت گردی کے واقعات کیے ہیں۔ اس کے علاوہ، یہ گروپ دعویٰ کرتا ہے کہ اسرائیلی بمباری کے دوران قمشلی ایئرپورٹ کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ ‘وائے پی جی’ گروپ امریکہ کی حمایت سے شام اور ترکیہ کی سرحدی علاقوں میں داعش کو نشانہ بناتا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ امریکہ شام کے شمال مشرقی علاقے میں داعش کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے گا اور اس حوالے سے ضرورت پڑنے پر ترکیہ کے ساتھ بھی رابطہ کیا جائے گا۔