لبنان…لبنانی حکومت کے آئندہ اجلاس سے صرف تین دن قبل توجہ بعبدا پر مرکوز ہے، جہاں فوج کے کمانڈر جنرل روڈولف ہیل اپنی منصوبہ بندی پیش کریں گے تاکہ ملک میں تمام ہتھیار صرف ریاست کے کنٹرول میں رہیں۔اجلاس کو ووٹنگ کے بجائے اتفاقِ رائے سے منظور کرانے کا امکان ہے، تاہم یہ معاملہ ابھی بھی رابطوں اور مشاورت کے مراحل میں ہے۔ حکومت کے سامنے دو آپشن ہیں: یا تو منصوبہ مکمل طور پر منظور کیا جائے یا محض اس پر بریفنگ دی جائے۔سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ شیعہ وزرا (حرکت امل اور حزب اللہ) اجلاس میں شریک ہوں گے، لیکن اگر منصوبے میں عملدرآمد کے لیے وقت کی حد رکھی گئی تو وہ اس پر بات کرنے سے انکار کر سکتے ہیں۔کل شام حزب اللہ نے اپنے میڈیا چینل المنار کے ذریعے خبردار کیا کہ اگر منصوبے میں وقت کی حد شامل کی گئی تو وہ جنوبی نہر اللیطانی میں کسی قسم کا تعاون نہیں کرے گا۔ اس موقع پر حزب اللہ نے وزیراعظم نواف سلام پر الزام بھی عائد کیا کہ وہ ایسی حکمت عملی پر قائم ہیں جس سے ملک کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔دوسری جانب، سابق نائب اسٹاف چیئرمین برائے منصوبہ بندی ریٹائرڈ بریگیڈیئر جنرل زیاد الہاشم نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ جنوبی نہر اللیطانی کے حالیہ واقعات نے یہ ثابت کیا ہے کہ حزب اللہ ہتھیاروں کی مکمل رجسٹریشن میں تعاون نہیں کرتی۔ ان کے مطابق فوج اور یونیفیل نے متعدد ہتھیاروں کے ذخائر اور محفوظ تنصیبات دریافت کیں، بعض کو ختم کرنے کے دوران دھماکے بھی ہوئے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ حزب اللہ نے فوج کو ان ذخائر سے آگاہ نہیں کیا۔
ریاستی کنٹرول میں ہتھیاروں کی منصوبہ بندی، حزب اللہ کی مخالفت کا امکان
15