ترکیہ …چین کے تاریخی شہر تیانجن میں، شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پر، دو ایسے ممالک کے رہنماں کی ملاقات ہوئی جنہیں جغرافیہ تو جدا کرتا ہے، مگر تاریخ، عقیدہ اور مشترکہ خواب قریب لاتے ہیں۔ پاکستان کے وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور جمہوریہ ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان کے درمیان ہونے والی دوطرفہ ملاقات میں دوستی، اعتماد اور باہمی تعاون کی ایک تازہ جھلک سامنے آئی۔دونوں رہنماں نے پاک-ترک تعلقات کا جائزہ لیا-وہ تعلقات جو حالیہ برسوں میں نمایاں طور پر مضبوط ہوئے ہیں۔ دفاع، سلامتی، تجارت اور ثقافتی تبادلوں سمیت کئی شعبوں میں تعاون کے فروغ پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ انہوں نے اعلی سطحی روابط اور مسلسل بڑھتے ہوئے سفارتی تبادلوں کو سراہا، جو دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعلقات کا مظہر ہیں۔ترکیہ کے صدر نے پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں سے پیدا ہونے والی سیلابی صورتِ حال پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے جانی نقصان پر تعزیت پیش کی اور کہا کہ ترکیہ کی حکومت اور عوام اس مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ یہ جذبہِ یکجہتی کوئی نئی بات نہیں -دونوں ممالک ماضی میں بھی ایک دوسرے کی مدد کرتے آئے ہیں، اور یہی جذباتی رشتہ ان کے تعلقات کو مزید گہرا کرتا ہے۔اس ملاقات میں علاقائی اور عالمی امور پر بھی بات چیت ہوئی، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ دونوں ممالک بدلتے ہوئے بین الاقوامی منظرنامے میں ایک دوسرے کے ساتھ قریبی مشاورت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
وزیراعظم پاکستان اور صدر ترکیہ کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات میں پیش رفت پر اطمینان کا اظہار
40