آذربائیجان…آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے انکشاف کیا ہے کہ ان کا ملک اسرائیل اور شام کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کر رہا ہے اور مشرقِ وسطی میں امن قائم کرنے میں سرگرم ہے۔العربیہ انگلش کو دیے گئے ایک انٹرویو میں علیوف نے بتایا کہ آذربائیجان کی وساطت سے شامی اور اسرائیلی حکام کے درمیان ملاقات ہوئی، تاہم مقام ظاہر نہیں کیا۔ بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ اہم ملاقات باکو میں ہوئی۔ صدر علیوف نے کہا کہ ان کا مقصد خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینا ہے۔یاد رہے کہ دسمبر 2024 کے اواخر میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے اور دمشق میں اپوزیشن کے اقتدار سنبھالنے کے بعد اسرائیلی فوج شام میں متعدد بار داخل ہوئی، فضائی حملے کیے اور عام شہریوں سمیت شامی فوج کی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ اسرائیل پہلے ہی 1967 سے جولان کے بڑے حصے پر قابض ہے اور حالیہ برسوں میں اپنی گرفت مزید سخت کر چکا ہے۔صدر علیوف نے ترکیہ اور اسرائیل کے تعلقات پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں انقرہ اور تل ابیب کے تعلقات معمول پر لانے کی انہوں نے حمایت کی تھی اور آج بھی اگر کہا گیا تو آذربائیجان اس میں کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔انھوں نے مزید بتایا کہ آذربائیجان شام کو انسانی اور توانائی کے شعبوں میں تعاون فراہم کر رہا ہے۔ ان کے مطابق آذری گیس شام تک ایک چار فریقی معاہدے (آذربائیجان، ترکیہ، شام اور قطر) کے تحت پہنچ رہی ہے، جس کے مطابق فی الحال 1.2 ارب مکعب میٹر گیس فراہم کی جا رہی ہے، جسے مستقبل میں بڑھایا بھی جا سکتا ہے۔
آذربائیجان کی خفیہ سفارت کاری، اسرائیل اور شام کو بٹھا دیا ایک میز پر
42