آسام …بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام میں بنگالی نژاد مسلمانوں کے خلاف ریاستی سرپرستی میں جاری بے دخلی مہم پر شدید تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں اور مختلف سماجی طبقات نے بی جے پی حکومت کی ہندو توا پالیسیوں کو نسل کشی کی طرف بڑھتا ہوا قدم قرار دیا ہے۔دی انڈین ایکسپریس کے مطابق ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جون اور جولائی 2025 کے دوران 3,300 سے زائد بنگالی نژاد مسلم خاندانوں کو ریاستی کارروائی کے ذریعے بے دخل کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مہم مخصوص طور پر مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لیے شروع کی گئی، جو بھارتی آئین اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔قومی فیڈریشن آف انڈین ویمن کی صدر سیدہ سیدین حمید نے کہا کہ آسام اب ایک خطرناک ماحول میں بدل چکا ہے، جہاں مسلمانوں کے خلاف نفرت، تحقیر اور انتقام میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ معروف وکیل پرشانت بھوشن نے بھی آسام حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت قانون کی پرواہ کیے بغیر زمینیں کارپوریشنز کو فروخت کر رہی ہے، جبکہ بنگالی نژاد مسلمانوں کو طاقت کے ذریعے ان کی زمینوں سے بے دخل کیا جا رہا ہے۔
آسام میں بنگالی نژاد مسلمانوں کی بے دخلی پر عالمی تشویش، انسانی حقوق تنظیموں کا ردعمل
23