برسلز… اسرائیلی محاصرے اور عالمی حکومتوں کی خاموشی کے بعد دنیا بھر کی سول سوسائٹی نے غزہ کے لیے عملی اقدامات شروع کر دیے ہیں۔ رواں ماہ کے آخر میں مختلف ممالک سے درجنوں کشتیاں غزہ کی طرف روانہ ہوں گی تاکہ محصور فلسطینی عوام تک براہِ راست انسانی امداد پہنچائی جا سکے۔یہ مہم “گلوبل صمود فلوٹیلا” کے نام سے چلائی جا رہی ہے، جس میں 44 ممالک کے نمائندے شامل ہیں۔ کچھ کشتیاں 31 اگست کو اسپین سے روانہ ہوں گی جبکہ دیگر 4 ستمبر کو تیونس سے نکلیں گی۔اس اتحاد میں تین بڑے عالمی اقدامات شامل ہیں: فریڈم فلوٹیلا کولیشن، گلوبل موومنٹ فار غزہ اور مغرب صمود قافلہ۔ مقصد اسرائیل کے سمندری، فضائی اور زمینی محاصرے کو توڑ کر انسانی جانیں بچانا اور ضروری خوراک و ادویات پہنچانا ہے۔عالمی سطح پر سیاستدانوں، فنکاروں، دانشوروں اور سماجی کارکنوں نے بھرپور حمایت کا اظہار کیا ہے، جن میں گریٹا تھنبرگ، مارک رفالو، سوزن سرنڈن اور لیام کننگھم شامل ہیں۔ اطالوی فنکاروں نے وینس فلم فیسٹیول میں ایک کھلا خط جاری کر کے “نسل کشی” کے خلاف آواز بلند کی۔پاکستان بھی اس مہم کا حصہ ہے، جس میں ڈاکٹرز، میڈیا پروفیشنلز اور سماجی رہنما شامل ہیں۔ ان کا مقصد غزہ کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی اور عالمی سطح پر انسانی امداد کو اجاگر کرنا ہے۔ادھر اسرائیلی فضائی حملوں میں خان یونس کے ناصر اسپتال کو نشانہ بنایا گیا، جس میں کم از کم 20 افراد شہید ہوئے، جن میں پانچ صحافی بھی شامل ہیں۔ اسرائیل نے “ڈبل ٹیپ” حکمت عملی استعمال کی، جس میں پہلے حملے کے بعد امدادی کارکنوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں باضابطہ قحط کا اعلان ہو چکا ہے اور 20 لاکھ سے زائد لوگ بھوک اور موت کے دہانے پر ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اسرائیل کی کارروائیوں کو “نسل کشی” قرار دے رہی ہیں، جبکہ مغربی حکومتوں کی خاموشی سوالات پیدا کر رہی ہے۔
عالمی سول سوسائٹی غزہ کے لیے میدان میں آئی صمود فلوٹیلا 44 ممالک سے امدادی کشتیاں روانہ
63