ترکیہ…ترکیہ کی خاتونِ اول، امینہ ایردوان نے غزہ میں جاری انسانی بحران پر امریکی سابق خاتونِ اول میلانیا ٹرمپ کو ایک تفصیلی اور جذباتی خط لکھا ہے، جس میں انہوں نے اسرائیلی جارحیت کے باعث غزہ میں پیدا ہونے والی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور میلانیا ٹرمپ سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کے مظلوم بچوں کے لیے بھی وہی ہمدردی اور آواز بلند کریں جو انہوں نے یوکرین کے بچوں کے لیے کی تھی۔خط میں امینہ ایردوان نے اس امید کا اظہار کیا کہ جس طرح میلانیا نے یوکرین جنگ کے دوران 648 بچوں کے قتل پر گہری حساسیت کا مظاہرہ کیا، اسی طرح وہ غزہ کے ان 62 ہزار بے گناہ شہریوں کے لیے بھی آواز بلند کریں گی، جن میں 18 ہزار بچے بھی شامل ہیں، اور جو دو برسوں میں اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر میلانیا ٹرمپ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کو خط لکھ کر غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی بحران کے خاتمے کا مطالبہ کریں، تو یہ ایک بااثر اقدام ہوگا۔ ان کے مطابق آج جب دنیا فلسطین کو تسلیم کرنے کے لیے بیدار ہو رہی ہے، تو ایسے میں میلانیا ٹرمپ کی طرف سے کی گئی اپیل نہ صرف مظلوم فلسطینیوں کے لیے امید کا پیغام بنے گی بلکہ ایک تاریخی انسانی ذمے داری کو بھی پورا کرے گی۔امینہ ایردوان نے خط کا آغاز پرخلوص یادداشت سے کیا، جس میں انہوں نے واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاس میں میلانیا ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات اور ان کی گرمجوش مہمان نوازی کو یاد کیا۔ انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ کس طرح میلانیا ٹرمپ کے طرزِ گفتگو اور روزمرہ کے مسائل پر ان کی سوچ سے یہ اندازہ ہوا کہ وہ ایک حساس اور ذمے دار شخصیت کی مالک ہیں۔ اسی طرح انہوں نے اس حالیہ خط کی بھی تعریف کی جو میلانیا نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کو یوکرینی یتیم بچوں کے حوالے سے لکھا تھا، اور کہا کہ وہ اس جذبے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہیں۔امینہ ایردوان نے لکھا کہ بچوں کا محفوظ، پرامن اور محبت بھرا ماحول میں پروان چڑھنا ایک آفاقی حق ہے، جو کسی مخصوص ملک، نسل یا مذہب سے مشروط نہیں۔ اس حق کی پامالی کے خلاف آواز بلند کرنا انسانیت کی اولین ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین کے یتیم بچوں کے لیے میلانیا کی آواز نے دلوں میں امید جگائی، اور غزہ کے ہزاروں بچوں کے لیے بھی اسی طرح کی آواز کی اشد ضرورت ہے۔انہوں نے غزہ کی موجودہ صورتحال کو نسل کشی کا بدترین مظاہرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں ہر 45 منٹ بعد ایک بچہ موت کا شکار ہو رہا ہے۔ وہاں زمین کا اوپری حصہ جہنم بن چکا ہے اور نیچے قبریں ہیں۔امینہ ایردوان نے دل دہلا دینے والی حقیقت بیان کی کہ غزہ میں اب وہ وقت آ گیا ہے جب ہزاروں بچوں کی لاشوں پر “نامعلوم بچہ” یا “گمنام بچہ” لکھا جا رہا ہے- ایک اصطلاح جو پہلے صرف جنگی سپاہیوں کے لیے استعمال کی جاتی تھی۔ ان بچوں نے نہ صرف اپنے والدین کھو دیے بلکہ اپنی شناخت بھی۔ ان کی معصوم آنکھوں میں خوف، اور لبوں پر مسکراہٹ کی جگہ موت کی خواہش ہے۔انہوں نے کہا کہ غزہ کے بچے ایک ایسے ظلم کا بوجھ اٹھا رہے ہیں جس سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں، اور وہ درد، جو ان کے معصوم دلوں پر نقش ہو چکا ہے، پوری انسانیت کے اجتماعی ضمیر پر ایک نہ مٹنے والا زخم ہے۔ تاریخ ان کے کرب، ان کی تنہائی اور ان کی جلد بازی سے چھن لی گئی بچپن کو محفوظ کر رہی ہے بچے جو ابھی جینا سیکھ ہی رہے تھے، موت ان پر مسلط کر دی گئی۔خط کا مرکزی پیغام یہی تھا کہ میلانیا ٹرمپ، جو عالمی سطح پر ایک بااثر شخصیت سمجھی جاتی ہیں، اگر فلسطینی بچوں کے لیے آواز اٹھاتی ہیں، تو یہ دنیا کو جھنجھوڑنے اور انصاف کے راستے پر لانے کے لیے ایک طاقتور قدم ہو گا۔
غزہ کی صورتحال پر ترکیہ کی خاتونِ اول امینہ ایردوان کا میلانیہ ٹرمپ کے نام خط
45