غزہ، پیرس، برلن… اسرائیل نے غزہ شہر پر قبضہ کرنے کے لیے زمینی آپریشن کا آغاز کر دیا ہے، جبکہ مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی علاقوں پر نئی یہودی بستیوں کے منصوبے کو بھی منظوری دے دی گئی ہے، جس پر فرانس اور جرمنی نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں نے کہا کہ غزہ پر اسرائیلی فوجی کارروائی دونوں اقوام کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے اور یہ خطے کو مستقل جنگ کی طرف دھکیل دے گی۔ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے بیان کی بھی مذمت کی کہ فرانس کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا یہود دشمنی کی آگ پر تیل ڈالنے کے مترادف ہے۔اردن کے وزیر خارجہ نے غزہ میں اسرائیلی مظالم کو قتلِ عام اور فاقہ کشی قرار دیا اور خبردار کیا کہ اس سے مشرقِ وسطی میں امن کے تمام امکانات خطرے میں ہیں۔اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے آغاز کے بعد علاقے کی بڑی تعداد بے گھر ہو چکی ہے اور کئی افراد پہلے بھی مختلف بار بے گھر ہو چکے ہیں۔جرمنی نے بھی غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں اضافے کی مذمت کی ہے۔ جرمن حکومت کے ترجمان اشٹیفن میئر نے کہا کہ یہ سمجھنا مشکل ہوتا جا رہا ہے کہ ان کارروائیوں سے یرغمالیوں کی رہائی یا جنگ بندی کیسے ممکن ہوگی۔جرمن وزیر خارجہ یوہان واڈے فیہول نے مغربی کنارے میں نئی بستیوں کے منصوبے کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا اور خبردار کیا کہ اس سے دو ریاستی حل ناممکن ہو سکتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ جرمنی دو ریاستی حل کے حق میں ہے اور خطے میں مزید اقدامات سے گریز کیا جانا چاہیے۔
اسرائیل کی غزہ میں زمینی کارروائی، مغربی کنارے میں بستیوں کا منصوبہ فرانس اور جرمنی کی شدید تنقید کا باعث
61