واشنگٹن …امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کر دیا ہے کہ یوکرین میں کسی بھی امن معاہدے کی صورت میں امریکا اپنی فوج زمینی محاذ پر نہیں بھیجے گا البتہ فضائی مدد فراہم کرنے پر تیار ہے۔یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب ٹرمپ نے وائٹ ہاس میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور یورپی رہنماں سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات ان کی روسی صدر ولادیمر پیوٹن سے تاریخی ملاقات کے صرف تین روز بعد ہوئی۔ٹرمپ نے دعوی کیا کہ پیوٹن نے زیلنسکی سے ملاقات پر آمادگی ظاہر کی ہے اور مغربی سکیورٹی ضمانتوں کے چند نکات تسلیم کیے ہیں، تاہم کیف اور مغربی دارالحکومتوں نے اس دعوے کو احتیاط سے دیکھا ہے۔ رپورٹس کے مطابق پیوٹن نے اجلاس ماسکو میں رکھنے کی تجویز دی تھی جسے زیلنسکی نے فورا مسترد کر دیا۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ فرانس، جرمنی اور برطانیہ جیسے یورپی ممالک زمینی افواج تعینات کرنے پر آمادہ ہیں لیکن امریکا صرف فضائی معاونت فراہم کرے گا۔ ان کے بقول آپ کو میری یقین دہانی ہے کہ امریکی فوج زمین پر نہیں ہوگی جب تک میں صدر ہوں۔دوسری جانب یورپی رہنماں نے امن کے کسی بھی ممکنہ معاہدے کے لیے تیاریوں کو تیز کر دیا ہے۔ برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر نے اتحادی ممالک سے مشاورت کے بعد کہا کہ اگر جنگ بندی ہوئی تو ایک ری ایشورنس فورس تعینات کی جا سکتی ہے۔ اسی دوران نیٹو کے 32 ممالک کے فوجی سربراہان بھی ویڈیو لنک اجلاس میں یوکرین کی صورتحال پر غور کریں گے۔ادھر روس نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی معاہدے میں اس کے سکیورٹی مفادات کا تحفظ لازمی ہے اور یوکرین کی نیٹو میں شمولیت کسی صورت قابل قبول نہیں۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے مطابق کسی بھی سربراہی اجلاس سے قبل انتہائی جامع تیاری ہونی چاہیے۔
ٹرمپ کا بڑا اعلان یوکرین امن معاہدے کی صورت میں امریکا فوج نہیں بھیجے گا صرف فضائی مدد ملے گی
18