کینبرا …آسٹریلیا نے فلسطین کے لیے اپنے مندوبین کے ویزے منسوخ کرنے کے اسرائیلی فیصلے کو غیر منصفانہ اور غیر ضروری قرار دیا ہے۔عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق آسٹریلیا کی وزیر خارجہ پینی وونگ نے اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون ساعر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب دنیا کو بات چیت اور سفارت کاری کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، اسرائیلی حکومت اپنے فیصلوں سے امن کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔اسرائیلی وزیر خارجہ نے پیر کی شب سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اعلان کیا تھا کہ فلسطین کے لیے آسٹریلوی مندوبین کے ویزے منسوخ کر دیے گئے ہیں جبکہ کینبرا میں اسرائیلی سفارت خانے کو ہدایت کی گئی ہے کہ آئندہ آسٹریلوی حکام کی ویزا درخواستوں کا بغور جائزہ لیا جائے۔یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب رواں ماہ کے آغاز پر آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانیز نے اعلان کیا تھا کہ ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے دوران آسٹریلیا فلسطین کو باضابطہ طور پر تسلیم کرے گا۔پینی وونگ کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی حکومت کا یہ رویہ اسرائیل کو دنیا میں تنہا کرنے اور دو ریاستی حل کی بین الاقوامی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے۔دوسری جانب آسٹریلیا کے وزیر داخلہ ٹونی برک نے کہا ہے کہ آسٹریلوی حکومت ملک میں نفرت اور تفریق پھیلانے والوں کے داخلے پر سخت موقف رکھتی ہے۔ ان کے مطابق اسی پالیسی کے تحت اسرائیلی سیاست دان سمچا روتھمین پر آسٹریلیا میں تین سال تک داخلے کی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
آسٹریلیا کا اسرائیل پر سخت ردعمل فلسطین کیلئے مندوبین کے ویزے منسوخ کرنا غیر منصفانہ قرار
21