ترکیہ کی ثالثی کے نتیجے میں صومالیہ اور ایتھوپیا نے اپنے سفارتی تعلقات بحال کر لیے ہیں، جو قرنِ افریقہ میں استحکام کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ صدر رجب طیب ایردوان کی میزبانی میں انقرہ میں ہونے والے مذاکرات کے بعد، صومالی صدر حسن شیخ محمود اور ایتھوپیا کے وزیر اعظم ابی احمد نے مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کیے۔
صدر ایردوان نے اس معاہدے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ موغادیشو اور عدیس ابابا کے درمیان امن اور تعاون کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ ماضی کے اختلافات کو پس پشت ڈال کر مشترکہ خوشحالی کی جانب بڑھنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
معاہدے کے مطابق، دونوں ممالک نے ایتھوپیا کو صومالیہ کی خودمختار اتھارٹی کے تحت سمندر تک قابل اعتماد، محفوظ اور پائیدار رسائی فراہم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اس مقصد کے لیے، فروری کے آخر تک تکنیکی مذاکرات کا آغاز کیا جائے گا، جو چار ماہ کے اندر مکمل ہوں گے۔ ضرورت پڑنے پر ترکیہ ان مذاکرات میں تعاون فراہم کرے گا۔
ایتھوپیا کے وزیر اعظم ابی احمد نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ سال کے دوران پیدا ہونے والی غلط فہمیوں کو دور کر لیا ہے اور ایتھوپیا کی سمندر تک محفوظ رسائی کی خواہش ایک پرامن منصوبہ ہے، جو پڑوسی ممالک کے لیے بھی فائدہ مند ہوگا۔
صومالی صدر حسن شیخ محمود نے اس معاہدے کو اختلافات کے خاتمے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا اور ایتھوپیا کی قیادت اور عوام کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔یہ معاہدہ ترکیہ کی سفارتی کوششوں کی کامیابی کا مظہر ہے، جس نے جولائی 2024 سے دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کیا۔ بین الاقوامی برادری، بشمول افریقی یونین، واشنگٹن اور برسلز، نے اس پیش رفت کا خیرمقدم کیا ہے۔
اس معاہدے سے قبل، ایتھوپیا نے جنوری 2024 میں صومالیہ کے خودمختار علاقے صومالی لینڈ کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا، جس کے تحت ایتھوپیا کو سمندر تک رسائی کے بدلے صومالی لینڈ کی آزادی کو تسلیم کرنے کی بات کی گئی تھی۔ اس اقدام نے صومالیہ کے ساتھ سفارتی تنازع کو جنم دیا، جس کے نتیجے میں اپریل 2024 میں ایتھوپیا کے سفیر کو موغادیشو سے نکال دیا گیا اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات منقطع ہو گئے تھے۔ انقرہ معاہدے کے بعد، دونوں ممالک نے اپنے دارالحکومتوں میں سفارتی مشنز دوبارہ کھولنے اور تعلقات کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا ہے، جو خطے میں امن اور استحکام کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔