شام میں فوج کی تنظیم نو ایک اہم تبدیلی ہے جس کا اثر پورے خطے پر پڑے گا۔ شام کے عبوری وزیر دفاع مرہف ابو قصرہ اور دیگر قیادت کے زیر نگرانی فوجی تربیت اور تجدید کے لیے نئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ موجودہ انتظامیہ نے 24 دسمبر 2024 کو مختلف مزاحمتی گروپوں سے معاہدہ کیا ہے، جنہیں ملکی فوج میں ضم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تاہم، کچھ علاقائی گروہ اور امریکی حمایت یافتہ فورسز ابھی اس عمل سے باہر ہیں۔
شام کے عبوری حکام نے دسمبر کے آخر میں مزاحمتی گروپوں کے ساتھ ایک معاہدہ کیا، جس کے تحت انہیں قومی دفاعی فورسز میں ضم کیا جائے گا۔ اس معاہدے کو ایک ابتدائی قدم کہا جا رہا ہے کیونکہ کئی گروپوں نے اس عمل میں اپنی آزادی برقرار رکھی ہے۔ جنگی حالات اور قومی یکجہتی کی کوششوں کا مرکز یہی پیش رفت ہوگی۔فوجی تنظیم نو میں غیر ملکی عسکری رہنماؤں کی تقرری بھی ایک نیا پہلو ہے۔ اس میں اردنی، مصری، ترکی اور چینی افراد شامل ہیں جنہیں اعلیٰ فوجی عہدے دئیے گئے ہیں۔ مختلف حلقوں کی جانب سے ان تقرریوں پر اعتراضات سامنے آ رہے ہیں، خاص طور پر جنوب شام کے رہائشیوں کے درمیان، جو ماضی کی مشکلات کو یاد رکھتے ہیں۔
اگر یہ جنگی اتحاد کامیاب ہوتا ہے تو شام کی فوج کا نیا نام اور اس کی تنظیم کا ڈھانچہ تیار ہو گا، تاہم اس میں شامل گروہوں کی مخالفت بھی ایک بڑا چیلنج ثابت ہو سکتی ہے۔ خاص طور پر شمالی شام میں امریکی حمایت یافتہ تنظیم YPG اور اس سے جڑے ہوئے گروہ اس عمل سے باہر ہیں۔
شام میں فوج کی تنظیم نو ایک اہم تبدیلی ہے،جس کا اثر پورے خطے پر پڑے گا:سعودی عرب
82