شامی تنازعہ میں حالیہ کشیدگی کے دوران، ہیئت تحریر الشام (HTS) اور اس کے اتحادی گروپوں نے حلب میں تیز رفتار پیش قدمی کرتے ہوئے حکومت شامی اور اس کے اتحادیوں کو حیران کن صورتحال میں ڈال دیا۔ اس حملے نے 2011 میں شامی خانہ جنگی کے آغاز کے بعد کی صورت حال کی یاد دلا دی، جب شام کا بڑا حصہ بشار الاسد کے کنٹرول سے باہر ہوگیا تھا۔ یہ فوجی کشیدگی کئی برسوں کے بعد سامنے آئی ہے، جب حکومت شامی افواج اپنے اتحادیوں کی مدد سے زیادہ تر علاقوں پر قابض ہوچکی تھیں۔
حال ہی میں ہیئت تحریر الشام نے ادلب گورنری سمیت کئی علاقوں پر قبضہ کر لیا، جن میں حلب، حماۃ اور لاذقیہ شامل ہیں، جس سے شامی حکومت کو ایک اور چیلنج کا سامنا ہے۔ اس دوران دیگر فوجی گروہ جیسے کرد جنگجو، داعش کے باقی ماندہ جنگجو اور ترک نواز گروہ بھی اپنی اپنی پوزیشنز کو مستحکم کرنے میں مصروف ہیں۔