بیجنگ/پیونگ یانگ…چین نے سہ فریقی ایٹمی مذاکرات کو “غیر حقیقت پسندانہ” قرار دیتے ہوئے امریکا اور روس کے ساتھ بیٹھنے سے صاف انکار کر دیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تجویز دی تھی کہ چین بھی ایٹمی ہتھیاروں کے خاتمے سے متعلق مذاکرات میں شامل ہو، تاہم بیجنگ نے اس تجویز کو مسترد کر دیا۔چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے واضح کیا کہ امریکا اور روس دنیا کے سب سے بڑے ایٹمی ہتھیاروں کے مالک ہیں، اسی لیے کمی کی اصل ذمہ داری انہی پر عائد ہوتی ہے۔ ترجمان کے مطابق چین اپنی ایٹمی صلاحیت صرف قومی سلامتی کے لیے کم سے کم سطح پر رکھتا ہے اور کسی ہتھیاروں کی دوڑ کا حصہ نہیں ہے۔ادھر شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کے صدر لی جے میونگ کے امریکا میں دیے گئے بیان پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انہیں “منافق” قرار دیا۔ پیونگ یانگ نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ وہ کبھی اپنے ایٹمی ہتھیار نہیں چھوڑے گا کیونکہ یہ اس کی “ریاستی عزت اور وقار” ہیں۔رپورٹس کے مطابق دنیا کے تقریبا 90 فیصد ایٹمی ہتھیار امریکا اور روس کے پاس ہیں۔ اسٹاک ہوم انسٹی ٹیوٹ کے مطابق امریکا کے پاس 3 ہزار 700 سے زائد جبکہ روس کے پاس 4 ہزار 300 سے زیادہ وارہیڈز موجود ہیں۔ چین کے ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد تقریبا 500 بتائی جاتی ہے۔
چین کا امریکا و روس کے ساتھ ایٹمی مذاکرات سے انکار، شمالی کوریا کا بھی سخت ردعمل
64