لند ن …ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ شواہد کے مطابق ماں کے دودھ کے ذریعے بچے میں برڈ فلو منتقل ہونے کا فی الحال کوئی مستند ثبوت نہیں ملا۔ ابتدائی مطالعات نے اس امکان کی نشاندہی کی ہے، لیکن اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ماہرین کے مطابق برڈ فلو زیادہ تر سانس کے ذریعے پھیلتا ہے، جیسے کھانسنے، چھینکنے یا رطوبت کے ذرات سے، اور دودھ کے ذریعے اس کے پھیلنے کا خطرہ بہت کم ہے۔ بلکہ، ماں کا دودھ بچوں کے لیے مفید ہے کیونکہ اس میں موجود اینٹی باڈیز بچے کے مدافعتی نظام کو مضبوط کرتی ہیں۔تاہم، برڈ فلو اور ڈیری فارمز کے تعلق کی بنا پر ماہرین میں کچھ تشویش پائی جاتی ہے۔ امریکی ڈیری فارمز میں وائرس کی موجودگی رپورٹ ہوئی ہے، خصوصا تھنوں اور کچے دودھ میں، مگر pasteurization کے بعد یہ وائرس مثر طریقے سے ختم ہو جاتا ہے۔جانوروں پر کی گئی مطالعات میں دکھایا گیا ہے کہ متاثرہ ماں کے دودھ کے ذریعے بچے میں وائرس منتقل ہو سکتا ہے، لیکن یہ تحقیق انسانوں پر نہیں کی گئی۔ ایک حالیہ تحقیق میں انسانی تھنوں کے ٹشوز کا مطالعہ کیا گیا، جس سے معلوم ہوا کہ برڈ فلو وائرس سے جڑے receptors انسانی ٹشوز میں موجود ہیں، لیکن فی الحال انسانی دودھ کے ذریعے وائرس کے پھیلا کا کوئی حقیقی ثبوت دستیاب نہیں ہے۔
ماں کے دودھ سے برڈ فلو کے منتقل ہونے کا خطرہ کم، مگر تحقیق جاری
21