ممبئی (مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت میں مودی سرکار کی حالیہ پالیسیوں پر اپوزیشن اور مبصرین نے شدید تنقید کی ہے، جن کا کہنا ہے کہ انسدادِ کرپشن کے ادارے سیاسی انتقام کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔ بھارتی لوک سبھا میں پیش کیے گئے آئین کی 130ویں ترمیمی بل کے بعد ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کے آمرانہ حربے سامنے آئے ہیں۔بل کے مطابق اگر کسی وزیر پر 30 دن کے اندر مقدمہ ثابت ہو جائے تو وہ خودکار طور پر عہدے سے برطرف ہو جائے گا۔ بی جے پی کے مطابق یہ بل احتساب اور عوامی اعتماد کی بحالی کے لیے ہے، لیکن اپوزیشن نے اسے جمہوری اقدار کے خلاف اور سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کا حربہ قرار دیا ہے۔کانگریس کے رکن پارلیمنٹ منیش تیواری نے کہا کہ ترمیم شدہ بل بے گناہی کے اصول کی خلاف ورزی ہے، جبکہ اے آئی ایم آئی ایم کے اسد الدین اویسی نے انتباہ دیا کہ یہ قانون ریاستی حکومتیں گرانے کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔ سیاسی تجزیہ کار عاصم علی کا کہنا ہے کہ بل وفاقی نظام کو کمزور کر کے مرکز کو غیر قانونی اختیارات دے رہا ہے۔بین الاقوامی میڈیا اور مبصرین نے نوٹ کیا ہے کہ 2014 کے بعد بی جے پی کی زیر قیادت اداروں نے 95 فیصد انسدادِ کرپشن کے کیسز اپوزیشن رہنماں پر بنائے، جبکہ موجودہ پارلیمنٹ میں 46 فیصد اراکین کے خلاف فوجداری مقدمات درج ہیں۔سیاسی تجزیہ کار رشید قدوائی کے مطابق بی جے پی اس بل کو شہری اور مڈل کلاس ووٹروں کو متاثر کرنے کے لیے اور بہار انتخابات کے دوران اپوزیشن پر دبا ڈالنے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ مبصرین نے کہا کہ مودی سرکار نے عوامی مینڈیٹ کی پامالی سے بھارت کو پولیس اسٹیٹ میں بدل دیا ہے اور اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے قوانین اور اداروں کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
انسدادِ کرپشن کے ادارے سیاسی انتقام کے ہتھیار بن گئے:مودی حکومت پر الزامات
52