تر کیہ …صومالیہ کے ایک اعلی سرکاری عہدیدار نے کہا ہے کہ ترک صدر رجب طیب ایردوان کا 2011 میں صومالیہ کا دورہ ملک کی تاریخ میں ایک فیصلہ کن لمحہ ثابت ہوا، جس نے نہ صرف صومالیہ کی بین الاقوامی تنہائی ختم کی بلکہ اس کی تقدیر بدلنے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔صومالیہ کے وزیر برائے بندرگاہیں اور بحری نقل و حمل، عبدالقادر محمد نور نے انادولو ایجنسی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ایردوان کا یہ دورہ اس وقت ہوا جب صومالیہ ریاستی نظام کے زوال اور شدید قحط سے گزر رہا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگست 2011 میں صدر ایردوان نے اپنی اہلیہ امینہ ایردوان، بچوں اور وزارتی وفد کے ہمراہ موغادیشو کا دورہ کیا، جسے صومالی عوام آج بھی ایک یادگار اور تاریخی دن کے طور پر یاد کرتے ہیں۔وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ ایردوان کی آمد نے عالمی برادری کی توجہ صومالیہ کی طرف مبذول کروائی، اور ترکیہ-صومالیہ تعلقات کو ایک اسٹریٹجک شراکت داری میں بدل دیا۔ ان کے مطابق، اس وقت صومالیہ دنیا سے کٹا ہوا اور بین الاقوامی امداد سے محروم تھا، لیکن ایردوان کی قیادت میں ترک وفد کی آمد نے اس صورتحال کو بدل کر رکھ دیا۔عبدالقادر نور کے مطابق، اس دن کے بعد سے صومالیہ نے ترقی کی راہ پر قدم رکھ دیا ہے، اور ترکیہ نے اس عمل میں ہر مرحلے پر صومالی عوام کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ نے نہ صرف تعمیر نو، ترقی اور عوامی فلاح میں صومالیہ کی مدد کی بلکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی بھرپور تعاون فراہم کیا۔صومالیہ کی وزارت منصوبہ بندی، سرمایہ کاری اور اقتصادی ترقی کے تحت کام کرنے والے سرمایہ کاری کے فروغ کے ڈائریکٹر محمد دھوبو نے بھی صدر ایردوان کے دوروں کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ 2011 کا دورہ بنیادی طور پر انسانی امداد پر مرکوز تھا، جبکہ 2016 میں ایردوان کا دوسرا دورہ ترقیاتی شراکت داری کے لیے تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اب ترکیہ کی توجہ صومالیہ میں بنیادی ڈھانچے، سرمایہ کاری اور اقتصادی منصوبوں پر مرکوز ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی گہرائی اور وسعت کی علامت ہے۔
صومالیہ کی تاریخ میں ایردوان کا 2011 کا دورہ ایک اہم موڑ تھا، صومالی وزیر کا بیان
15