Table of Contents
استنبول: ایران اور تین یورپی ممالک کے نمائندوں نے ایران کے قونصل خانے استنبول میں جوہری سرگرمیوں پر بات چیت کے لیے دوسرے مرحلے کی ملاقات کی۔ ان مذاکرات میں برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے اعلیٰ سفارتی وفود نے شرکت کی، جب کہ ایران کی نمائندگی نائب وزرائے خارجہ مجید تخت روانچی اور کاظم غریب آبادی نے کی۔
یہ ملاقات مئی میں ہونے والے ابتدائی اجلاس کے تسلسل میں کی گئی ہے، جس میں 2015 کے جوہری معاہدے کے یورپی دستخط کنندگان کی درخواست پر ایران نے دوبارہ مذاکرات میں شامل ہونے پر آمادگی ظاہر کی تھی۔
اسرائیلی حملے سے مذاکرات متاثر
ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات جاری تھے کہ 13 جون کو اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کے بعد مذاکرات معطل ہو گئے۔ اس کے بعد ایران اور یورپی ممالک کے درمیان بھی بات چیت کا عمل متاثر ہوا۔
“اسنیپ بیک میکانزم” کا خدشہ
یورپی ممالک ایران پر دوبارہ اقوام متحدہ کی پابندیاں عائد کرنے کے لیے “اسنیپ بیک میکانزم” کو فعال کرنے پر غور کر رہے ہیں، جو 18 اکتوبر کو ختم ہو رہا ہے۔ اگر اس سے قبل کوئی حل نہ نکلا تو یہ ممکنہ اقدام ایران کے لیے بڑا چیلنج بن سکتا ہے۔
ایران کی قانونی حیثیت پر یورپ کو چیلنج
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ یورپی ممالک کو “اسنیپ بیک میکانزم” کو فعال کرنے کا کوئی قانونی اختیار نہیں کیونکہ وہ خود معاہدے کی خلاف ورزی کر چکے ہیں اور اپنی شرکت کنندہ حیثیت کھو چکے ہیں۔