ترکیہ کی مرکزی اپوزیشن جماعت ریپبلکن پیپلز پارٹی (CHP) کے چیئرمین اوزگور اوزال نے امریکی سفیر اور شام کے لیے خصوصی ایلچی ٹام باراک کے اس بیان پر شدید تنقید کی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ “مضبوط قومی ریاستیں، خاص طور پر عرب ریاستیں، اسرائیل کے لیے خطرہ ہیں۔”
اوزال نے استنبول کے باکر کوئے ضلع میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے امریکی ایلچی کے ایسوسی ایٹڈ پریس کو دیے گئے بیان کو سختی سے مسترد کیا اور ترکیہ کی خودمختاری اور جمہوری اقدار کا دفاع کیا۔
انہوں نے کہا: “اس خطے میں آپ نے کون سی قومی ریاستیں چھوڑ دی ہیں؟ صرف جمہوریہ ترکیہ ہے، جو کسی کے لیے خطرہ نہیں لیکن کسی دھمکی کو قبول بھی نہیں کرے گا۔”

اوزال نے مزید کہا کہ ان کی جماعت ان اصولوں پر قائم ہے جو ترکیہ کے بانی مصطفی کمال اتاترک نے متعین کیے تھے: “گھر میں امن، دنیا میں امن”۔ انہوں نے سیورے معاہدے کو مسترد کرنے اور لوزان معاہدے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
امریکی ایلچی نے اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ اسرائیل مضبوط اور متحد شام کے بجائے ایک منقسم شام کو ترجیح دیتا ہے۔ ان کے مطابق اسرائیل کی شام میں فوجی کارروائیاں “غیر مربوط” اور “غلط وقت” پر ہوئیں۔
اوزال نے اپنی تقریر میں ترکیہ کو فرقہ واریت کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی کوششوں پر بھی تنقید کی۔ انہوں نے کہا: “یہ ملک ترک، کرد، لاز اور چرکس سب کا ہے۔” انہوں نے تعلیمی اداروں سے متعلق سیاسی جماعتوں کی اجارہ داری پر بھی اعتراض کیا۔
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکا شام میں نئی عبوری حکومت کے ساتھ روابط قائم کرنے میں مصروف ہے، اور بشار الاسد کے بعد کی صورتحال کو سنبھالنے کی کوشش کر رہا ہے۔