ترکیہ میں موٹاپے کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے،عالمی موٹاپے اٹلس میں پیش گوئی کی گئی ہے اور ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ 2030 تک ترکیہ دنیا میں سب سے زیادہ موٹاپے کی شرح والا ملک بن سکتا ہے، اس بڑھتی ہوئی شرح کے پیچھے کئی عوامل ہیں، جن میں نمک اور چینی کی زیادہ مقدار کا استعمال، ذہنی دباؤ کی وجہ سے زیادہ کھانا، اور سوشل میڈیا کا اثر شامل ہے۔ ازمیر یونیورسٹی آف اکنامکس (IEÜ) میڈیکل پوائنٹ اسپتال کی ماہر غذائیت، نے بتایا کہ ترکیہ میں خواتین میں موٹاپے کی شرح خاص طور پر زیادہ ہے، جس کا تخمینہ 55 فیصد کے قریب لگایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، نوجوانوں میں بھی موٹاپا حالیہ برسوں میں بہت بڑھا ہے، اور بہت سے نوجوان غیر صحت بخش کھانے کی عادات اور طرز زندگی کا شکار ہو رہے ہیں۔
24 سالہ سوشل میڈیا انفلوئنسر ایفیکان کلچر کی موت نے ایک بار پھر کھانے کے عارضوں اور زیادہ کھانے کے خطرات پر گفتگو کو تیز کر دیا ہے۔ ایفیکان کلچر جو اپنے کھانے کے چیلنج ویڈیوز کے لیے مشہور تھے، 8 مارچ کو موٹاپے کے علاج کے دوران انتقال کر گئے۔ ان کی موت نے اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ زیادہ وزن کے صحت پر اثرات اور غیر معمولی کھانے کی عادات کتنی خطرناک ہو سکتی ہیں۔ ڈاکٹر کریم کرکوت (Dr. Korkut)جو IEÜ میڈیکل پوائنٹ اسپتال کے ہیلتھی لائیونگ اور فنکشنل میڈیسن یونٹ میں کام کرتے ہیں، نے اس واقعے کو ایک انتباہی مثال قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کا ایک منفی پہلو یہ ہے کہ یہ لوگوں کو “ہپناٹائز” کر دیتا ہے اور اس کے ذریعے لوگ اپنی ضروریات سے زیادہ کھاتے ہیں۔ ڈاکٹر کرکوت نے مزید کہا کہ کھانا نہ تو دباؤ سے نجات کا ذریعہ ہونا چاہیے، نہ ہی اشتہاری چیلنجز کا حصہ۔ کھانے کا مقصد اپنے جسم کو غذائیت فراہم کرنا ہونا چاہیے، اور کھانے کی زیادہ مقدار جسم کو ضرورت سے زیادہ چکنائی اور شکر دیتی ہے، جو صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔
ڈاکٹر کرکوت نے اس بات پر زور دیا کہ پروسیسڈ کھانے میں موجود اضافی اجزاء، خصوصاً چکنائی اور شکر، لوگوں کو زیادہ کھانے کی طرف مائل کرتے ہیں، اور اس کے بعد لوگوں کو گناہ محسوس ہوتا ہے جو کہ کھانے کی خرابی کی علامات ہیں۔ اس کے علاوہ، انہوں نے متوازن غذائی عادات اپنانے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ روزانہ کی سیر، معیاری نیند کی روٹین، اور مطالعے جیسی سرگرمیاں لوگوں کو بہتر صحت کی طرف رہنمائی فراہم کر سکتی ہیں۔ ڈاکٹر کرکوت نے کہا کہ ترکیہ میں نمک کا زیادہ استعمال ایک سنگین مسئلہ ہے، کیونکہ لوگ اکثر پنیر اور اچار جیسے کھانوں کے ذریعے نمک زیادہ استعمال کرتے ہیں۔