آذربائیجان…باکو کی فوجی عدالت میں جمعرات کے روز آرمینیائی شہریوں کے خلاف مقدمات کے سلسلے میں ایک کھلی سماعت منعقد ہوئی، جس میں 1990 میں آذربائیجان کے مختلف علاقوں پر آرمینیا کی جانب سے کی گئی گولہ باری اور حملوں سے متعلق کئی اہم دستاویزات منظر عام پر لائی گئیں۔ مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، عدالت میں پیش کردہ ایک دستاویز میں انکشاف کیا گیا کہ 24 مارچ 1990 کو آرمینیا کے علاقے ارارات کے گاں یراسخ سے آذربائیجان کے ضلع سدارک پر دو میزائل داغے گئے۔ ان میں سے ایک فضا میں ہی پھٹ گیا، جب کہ دوسرا میزائل قاسموف اسماعیل بیرم اوغلو نامی شہری کے گھر کے قریب زمین پر گر کر پھٹ گیا۔ مزید دستاویزات میں شاہ بوز کے گاں شادا میں چھ افراد کے زخمی ہونے، اور تووز کے علاقے میں واقع دیہاتوں پر شام 5 بجے سے رات 12 بجے تک ہونے والی شدید شیلنگ کا ذکر شامل تھا، جس میں متعدد شہری زخمی ہوئے۔ عدالت میں پیش کیے گئے شواہد میں 27 سے 28 مارچ 1990 کے دوران بابک کے گاں گرمچاطاغ پر مختلف نوعیت کے ہتھیاروں سے کیے گئے حملے کی تفصیلات بھی شامل تھیں، جس میں دس گھر جلا دیے گئے اور ناحچیوان کی علاقائی کمیٹی کے قانونی امور کے سربراہ، ولی زینالوف ولی محمد اوغلو کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ ایک اور واقعہ کے مطابق، 11 جولائی 1990 کو باردا-استیسو روڈ کے قریب آغدارہ کے گاں گوزلوکورپو میں 16 گاڑیوں پر مشتمل قافلے پر شدید فائرنگ کی گئی، جس میں تین افراد جاں بحق اور 22 زخمی ہوئے۔ ان عدالتی کارروائیوں کے دوران ان آرمینیائی شہریوں پر جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم، نسل کشی، جارحیت، دہشت گردی، اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں سمیت دیگر سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں، جن میں دہشت گردی کی مالی معاونت اور طاقت کے ذریعے حکومت پر قبضہ جیسی دفعات بھی شامل ہیں۔
باکو عدالت نے 1990 میں آرمینیا کی جانب سے آذربائیجانی علاقوں پر گولہ باری سے متعلق دستاویزات جاری کر دیں
16