واشنگٹن…امریکی وزارتِ خزانہ نے اعلان کیا ہے کہ تین فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیموں پر پابندیاں لگا دی گئی ہیں۔ ان میں المرز الفلسطینی لحقوق الانسان اورمرز المیزان لحقوق النسان شامل ہیں جن کے دفاتر غزہ میں ہیں، جبکہ مسس الحق کا صدر دفتر رام اللہ میں واقع ہے۔یہ پابندیاں ایسے وقت میں عائد کی گئی ہیں جب ان تنظیموں نے نومبر 2023میں بین الاقوامی فوجداری عدالت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ غزہ کی شہری آبادی پر اسرائیلی فضائی حملوں، محاصرے اور جبری بے دخلی کی تحقیقات کرے۔ بعدازاں عدالت نے اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو، سابق وزیرِ دفاع یوآف گیلنٹ اور حماس رہنما ابراہیم المصری کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے وارنٹ جاری کیے۔یہ پہلا موقع نہیں جب واشنگٹن نے ایسے اقدامات کیے ہوں۔ اس سے قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ بھی عالمی فوجداری عدالت کے ججوں اور چیف پراسیکیوٹر پر پابندیاں عائد کر چکی ہے، کیونکہ عدالت نے اسرائیلی شخصیات اور افغانستان میں امریکی افواج کے مبینہ جرائم کی تحقیقات کا فیصلہ کیا تھا۔عالمی فوجداری عدالت کو 2002 میں قائم کیا گیا تھا تاکہ جنگی جرائم، نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم پر کارروائی کی جا سکے، لیکن امریکہ، چین، روس اور اسرائیل اس کے دائرہ اختیار کو تسلیم نہیں کرتے۔فلسطینی تنظیموں پر پابندیاں ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب دنیا کے ممتاز ماہرین کی ایک تحقیقاتی اکیڈمی نے حال ہی میں قرار دیا کہ اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی کے قانونی معیار کو پورا کر دیا ہے۔ اسرائیل نے اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے شرمناک اور حماس کی جھوٹی مہم پر مبنی قرار دیا۔خیال رہے کہ اکتوبر 2023 میں حماس کے حملے میں 1200 افراد ہلاک اور 250 کو یرغمال بنایا گیا تھا، جس کے بعد اسرائیل نے غزہ پر بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی شروع کی۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق اب تک 63 ہزار فلسطینی جاں بحق اور تقریبا پوری آبادی کئی بار بے گھر ہو چکی ہے، جبکہ عالمی اداروں نے غزہ کے بعض حصوں میں بھوک کی صورتحال کو قحط کے مترادف قرار دیا ہے۔
امریکہ نے تین فلسطینی انسانی حقوق تنظیموں پر پابندیاں عائد کر دیں
12