بیروت… لبنانی حکومت جمعے کو اس منصوبے پر غور کر رہی ہے جس کے تحت حزب اللہ کو غیر مسلح کیا جائے گا۔ ایرانی حمایت یافتہ گروپ نے اس اقدام کی سخت مخالفت کرتے ہوئے حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ اسرائیل اور امریکہ کے دبا میں کام کر رہی ہے۔اطلاعات کے مطابق امریکی دبا اور اسرائیلی حملوں میں اضافے کے خدشے کے باعث حکومت نے فوج کو حکم دیا تھا کہ وہ سال کے آخر تک حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کا لائحہ عمل تیار کرے۔ حزب اللہ کے پارلیمانی بلاک نے بدھ کے روز اپنے مقف کو دہراتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ “حب الوطنی کے برخلاف فیصلہ” واپس لے۔حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام نومبر میں امریکی ثالثی سے طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کا حصہ ہے جس نے ایک سال سے جاری اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی کو ختم کیا تھا۔کابینہ کا اجلاس ایسے وقت میں ہوا جب گزشتہ دو دنوں کے دوران اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اسرائیل یہ پیغام دے رہا ہے کہ محض وعدوں پر نہیں بلکہ عملی اقدامات کے ذریعے ہی حزب اللہ کی عسکری طاقت کم کی جا سکتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کابینہ نے اس منصوبے کی منظوری دی تو حزب اللہ مختلف آپشنز پر غور کر سکتی ہے، جن میں شیعہ وزرا پر حکومت چھوڑنے کے لیے دبا ڈالنا یا ملک گیر احتجاج منظم کرنا شامل ہے۔دوسری جانب حزب اللہ کے قریب سمجھے جانے والے اخبار الاخبار نے خبر دی ہے کہ حزب اللہ اور امل کے وزرا کابینہ میں اس منصوبے پر بات کرنے سے انکار کر سکتے ہیں۔ اس صورتحال میں پارلیمنٹ کے اسپیکر اور امل تحریک کے سربراہ نبیہ بری نے زور دیا ہے کہ معاملے پر پرسکون اور متفقہ مکالمے کی ضرورت ہے تاکہ کشیدگی کو مزید بڑھنے سے روکا جا سکے۔
لبنان میں حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے حکومتی منصوبے پر سیاسی بھونچال
11