نیویارک… عالمی ادارہ صحت نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر میں ہونے والی ہر سو اموات میں سے ایک سے زائد خودکشی کے باعث ہوتی ہیں، جو ایک سنگین عوامی صحت کا بحران بنتی جا رہی ہے۔اعداد و شمار کے مطابق صرف سال 2021 میں سات لاکھ 27 ہزار سے زیادہ افراد نے خودکشی کی، جبکہ ہر ایک خودکشی کے مقابلے میں بیس بار کوشش کی جاتی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ نہ صرف زندگیوں کے خاتمے کا باعث بنتی ہیں بلکہ متاثرہ خاندانوں اور قریبی افراد کو بھی شدید صدمات سے دوچار کرتی ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نوجوان طبقہ اس بحران سے سب سے زیادہ متاثر ہے۔ 15 سے 29 سال کی لڑکیوں میں خودکشی موت کی دوسری بڑی وجہ جبکہ لڑکوں میں تیسری بڑی وجہ ہے۔ اگرچہ سال 2000 سے 2021 تک خودکشی کی شرح میں 35 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، لیکن عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ رفتار ناکافی ہے۔ 2015 سے 2030 تک شرح میں ایک تہائی کمی کا ہدف مقرر کیا گیا تھا مگر پیش رفت کے مطابق صرف 12 فیصد کمی ممکن ہو سکے گی۔رپورٹ کے مطابق زیادہ تر خودکشیاں غریب اور متوسط آمدنی والے ممالک میں ریکارڈ ہوتی ہیں، لیکن آبادی کے تناسب سے امیر ممالک میں یہ شرح کہیں زیادہ ہے۔ امریکی خطے میں گزشتہ 21 برسوں کے دوران خودکشی کے واقعات میں 17 فیصد اضافہ ہوا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ذہنی امراض جیسے ڈپریشن اور تنا میں تیزی سے اضافہ اس صورتحال کو مزید خطرناک بنا رہا ہے، اس وقت دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد افراد مختلف ذہنی بیماریوں کا شکار ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے نوجوانوں میں ذہنی دبا کی بڑی وجوہات کے طور پر سوشل میڈیا کے اثرات اور کووڈ-19 کے نتائج کو قرار دیا ہے۔ادارے کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم کا کہنا ہے کہ حکومتیں ذہنی صحت کو نظرانداز کر رہی ہیں کیونکہ دنیا بھر میں صحت کے بجٹ کا صرف دو فیصد حصہ اس شعبے کے لیے مختص ہے جبکہ ڈپریشن کے شکار صرف نو فیصد افراد کو ہی علاج دستیاب ہے۔ ان کے مطابق ذہنی صحت کی سہولیات کو بہتر بنانا موجودہ دور کا سب سے بڑا عالمی چیلنج ہے۔
دنیا بھر میں ہر سو اموات میں ایک سے زائد کی وجہ خودکشی
12