نیو یارک …حالیہ تحقیق سے اشارہ ملا ہے کہ ادھیڑ عمری میں مصنوعی مٹھاس کا زیادہ استعمال دماغی صحت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ماہرین کے مطابق کچھ مطالعات میں دیکھا گیا ہے کہ مصنوعی مٹھاس دماغ کے ان حصوں کو متاثر کرسکتی ہے جو سیکھنے اور یادداشت سے متعلق ہیں۔ یہ مٹھاس دماغ میں معمولی سوزش پیدا کرتی ہے جو وقت کے ساتھ اعصابی خلیات کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔تحقیق میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ مصنوعی مٹھاس آنتوں کے جراثیمی توازن کو بگاڑ دیتی ہے، جس کا براہِ راست تعلق دماغی صحت اور نیوروٹرانسمیٹرز کی پیداوار سے ہے۔کچھ رپورٹس کے مطابق یہ مٹھاس انسولین کے نظام کو بھی متاثر کرسکتی ہے، جبکہ دماغ گلوکوز پر انحصار کرتا ہے، اس لیے مصنوعی مٹھاس کا زیادہ استعمال ذہنی صلاحیتوں کو کمزور کر سکتا ہے۔ماہرین کا مشورہ ہے کہ مصنوعی مٹھاس کو روزانہ کی بنیاد پر زیادہ استعمال کرنے سے گریز کیا جائے اور اس کے بجائے قدرتی متبادل جیسے شہد، کھجور کا شربت یا اسٹیویا کو اعتدال کے ساتھ اپنایا جائے۔مزید یہ کہ متوازن غذا، باقاعدہ ورزش اور دماغی مشقیں (جیسے مطالعہ، پہیلیاں یا نیا ہنر سیکھنا) ذہنی صحت کو بہتر رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
ادھیڑ عمری میں مصنوعی مٹھاس دماغی صحت کے لیے خطرہ بن سکتی ہے:تحقیق
16