اسلام آباد… وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ چین سے قبل چینی پاور پلانٹس کے واجبات کی ادائیگی کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس اقدام سے چینی پلانٹس کے واجبات میں ایک چوتھائی کمی آئے گی اور بیجنگ کی اہم شکایت دور ہوگی۔وزیراعظم نے وزارت خزانہ کو 100 ارب روپے چینی پاور پلانٹس کو ادا کرنے کی ہدایات دیں، جس پر وزارت خزانہ نے پاور سیکٹر کے لیے مختص سبسڈیز سے فنڈز جاری کرنے کا عمل شروع کر دیا۔ توقع ہے کہ آئندہ چند روز میں یہ رقم مکمل طور پر ادا ہو جائے گی۔ ریگولر بجٹ سے چینی پلانٹس کو پہلے ہی 8 ارب روپے ادا کیے جا چکے ہیں۔ذرائع کے مطابق جون 2025 میں چینی پاور پلانٹس کے واجبات 423 ارب روپے تک پہنچ گئے تھے۔ سکیورٹی کے علاوہ سی پیک معاہدوں پر عمل نہ ہونے کے باعث دونوں ملکوں کے مالی و تجارتی تعلقات میں سست روی دیکھی گئی۔سی پیک انرجی فریم ورک معاہدے کے تحت چینی پلانٹس کے گردشی قرضوں سے تحفظ کے لیے پاکستان نے پاور بلز کے 21 فیصد پر مبنی فنڈ قائم کرنا تھا۔ سابق حکومت نے اکتوبر 2022 میں اسٹیٹ بینک میں پاکستان انرجی ریوالونگ اکانٹ کھولا، جس کے لیے سالانہ 48 ارب روپے مختص کیے گئے، لیکن ماہانہ صرف 4 ارب روپے نکالے جا سکتے تھے، جس کے نتیجے میں واجبات 423 ارب روپے تک پہنچ گئے۔حکام وزارت توانائی کے مطابق رواں مالی سال کے لیے مختص 48 ارب روپے میں جولائی اور اگست کے 8 ارب روپے ادا کیے جا چکے ہیں۔ اب باقی 100 ارب روپے چینی پاور کمپنیوں کو تقسیم کیے جائیں گے، جس کا بڑا حصہ کوئلے سے چلنے والے تین پاور پلانٹس کو دیا جائے گا۔
وزیراعظم کے دورہ چین سے پہلے چینی پاور پلانٹس کو 100 ارب روپے کی ادائیگی منظوری، بیجنگ کی شکایت دور
57