غزہ…قابض اسرائیلی فورسز کے وحشیانہ حملے نہ تھم سکے، تازہ بمباری میں مزید 47 فلسطینی شہیداور درجنوں زخمی ہوگئے۔ شہدا کی مجموعی تعداد 62 ہزار 200 سے بڑھ گئی جبکہ زخمیوں کی تعداد 1 لاکھ 57 ہزار 114تک جا پہنچی ہے۔اقوام متحدہ نے تازہ رپورٹ میں غزہ کو باضابطہ طور پر قحط زدہ علاقہ قرار دے دیا ہے۔ گلوبل ہنگر مانیٹر انٹیگریٹڈ فوڈ سکیورٹی فیز کلاسیفیکیشن (IPC) کے مطابق اس وقت 5 لاکھ 14 ہزار فلسطینی قحط کا شکار ہیں جو غزہ کی آبادی کا تقریبا ایک چوتھائی بنتے ہیں۔ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ تعداد ستمبر کے آخر تک 6 لاکھ 41 ہزارتک پہنچ سکتی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شمالی غزہ، بالخصوص غزہ سٹی، سب سے زیادہ متاثر ہے جہاں صرف اسی علاقے میں 2 لاکھ 80 ہزار افراد بھوک سے مر رہے ہیں۔دیگر علاقے، جیسے دیر البلح اور خان یونس، آئندہ ماہ قحط کا شکار ہو سکتے ہیں۔اقوام متحدہ کے امدادی امور کے سربراہ ٹام فلیچرنے جنیوا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں پھیلنے والا یہ قحط مکمل طور پر روکا جا سکتا تھا، لیکن اسرائیل کی جانب سے امدادی سامان کی ترسیل میں ڈالی جانے والی رکاوٹوں نے صورتحال کو سنگین بنا دیا ہے۔ان کا کہنا تھا:> یہ وہ قحط ہے جسے ہم روک سکتے تھے اگر امدادی سامان پہنچنے دیا جاتا۔ خوراک سرحدوں پر رکی ہوئی ہے کیونکہ اسرائیل مسلسل رکاوٹ ڈال رہا ہے۔ یہ 21 ویں صدی کا قحط ہے اور عالمی برادری کے لیے اجتماعی شرمندگی کا لمحہ ہے کیونکہ دنیا اسے حقیقی وقت میں وقوع پذیر ہوتے دیکھ رہی ہے۔
غزہ میں اسرائیلی بربریت جاری، شہدا کی تعداد 62 ہزار سے تجاوز، اقوام متحدہ نے خطے کو قحط زدہ قرار دے دیا
21