انقرہ کے چیف پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر نے فتح اللہ دہشت گرد تنظیم (FETO) کے عدلیہ کے اندر موجود خفیہ ڈھانچے کی تحقیقات کے تحت 6 مشتبہ افراد کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔
دہشت گردی کے جرائم کی تحقیقات کے بیورو کے مطابق، ان افراد کے “محرم اماموں” یعنی تنظیم کے خفیہ آپریٹو سے رابطے تھے، جو خفیہ فون لائنوں کے ذریعے کیے گئے۔ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ تمام ملزمان کے FETO کے ساتھ روابط کے ثبوت موجود ہیں، جن میں سے ایک مشتبہ شخص اب بھی سرکاری ملازم ہے۔
ملزمان کی گرفتاری کے لیے انقرہ اور دیگر دو صوبوں میں بیک وقت کارروائی کی گئی۔
یہ کارروائی 2016 کی ناکام بغاوت کے بعد ترکیہ میں FETO کے باقی ڈھانچے کو ختم کرنے کی جاری کوششوں کا حصہ ہے۔
FETO دہشت گرد تنظیم کا پس منظر:
FETO نے 1960 کی دہائی سے ترکیہ میں خفیہ طور پر اپنی سرگرمیاں جاری رکھی تھیں، جن کا نقطہ عروج 15 جولائی 2016 کی ناکام فوجی بغاوت تھی۔ اس بغاوت میں 252 افراد جاں بحق اور 2,735 زخمی ہوئے تھے۔ ترک عوام نے جرات مندی سے اس بغاوت کو ناکام بنایا تھا۔
FETO کو 2016 کے بعد ترکیہ، اسلامی تعاون تنظیم (OIC) اور پاکستان نے باضابطہ طور پر دہشت گرد تنظیم قرار دیا۔ اس تنظیم کے سربراہ، امریکہ میں مقیم فتح اللہ گولن، اکتوبر 2024 میں انتقال کر گئے تھے۔
ترکیہ نے بارہا امریکہ سے گولن کی حوالگی کا مطالبہ کیا اور شواہد بھی فراہم کیے، تاہم امریکی حکام نے قانونی تقاضے پورے نہ ہونے کے باعث حوالگی سے انکار کر دیا۔