ترکیہ کی وزارتِ دفاع نے بدھ کے روز اعلان کیا ہے کہ شام کی نئی حکومت نے باضابطہ طور پر دفاعی تربیت، مشاورتی خدمات اور تکنیکی معاونت کے لیے ترکیہ سے درخواست کی ہے تاکہ دہشتگرد تنظیموں خصوصاً داعش کے خلاف اپنی دفاعی صلاحیت کو مضبوط بنایا جا سکے۔
یہ بیان استنبول فیئر سینٹر میں منعقدہ IDEF 2025 سترہویں بین الاقوامی دفاعی صنعت میلہ کے دوران ہفتہ وار پریس بریفنگ میں دیا گیا۔ وزارتِ دفاع کے ذرائع کے مطابق:
“شامی انتظامیہ نے ترکیہ سے باضابطہ طور پر دفاعی صلاحیت بڑھانے اور تمام دہشتگرد تنظیموں، خاص طور پر داعش کے خلاف لڑنے کے لیے معاونت کی درخواست کی ہے۔ اس سلسلے میں ہماری جانب سے تربیت، مشاورت اور تکنیکی معاونت کی فراہمی پر کام جاری ہے۔”
اسرائیلی حملوں سے خطے میں کشیدگی میں اضافہ
یہ اعلان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب جنوبی شام میں اسرائیلی فضائی حملوں کے باعث حالات مزید کشیدہ ہو گئے ہیں۔ ان حملوں سے سویدا کے علاقے میں درزی برادری اور دمشق حکومت کے درمیان کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
ترکیہ کی شام کی ارضی سالمیت پر زور
وزارتِ دفاع کے ذرائع کے مطابق ترکیہ کی اولین ترجیح شام کی سیاسی وحدت اور ارضی سالمیت کا تحفظ ہے۔
“ترکیہ کا بنیادی ہدف شام کی علاقائی سالمیت اور سیاسی اتحاد کی حمایت کرنا ہے اور ہم خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے بھرپور کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔”
PKK کے ساتھ شامی حکومت کے معاہدے پر وضاحت
وزارتِ دفاع نے شام اور PKK کی شامی شاخ کے مابین 10 مارچ 2025 کو ہونے والے معاہدے پر بھی تبصرہ کیا۔ ترک حکام نے کہا کہ معاہدے پر عملی پیش رفت ضروری ہے تاکہ خطے میں استحکام ممکن ہو سکے۔
“PKK کی شامی شاخ کو واضح طور پر یہ ظاہر کرنا ہوگا کہ وہ دمشق حکومت کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر عملدرآمد کر رہی ہے۔ ہم اس معاملے پر متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر قریب سے نگرانی کر رہے ہیں۔”
ترکیہ نے اس بات پر زور دیا کہ یہ تعاون براہِ راست فوجی مداخلت کی بجائے صلاحیت سازی (Capacity Building) پر مرکوز ہوگا، تاکہ شام اپنی سرزمین کے اندر سکیورٹی چیلنجز کا خود مؤثر طور پر مقابلہ کر سکے۔