ترکیہ کی انفارمیشن ٹیکنالوجیز اینڈ کمیونیکیشن اتھارٹی (BTK) نے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران کم از کم 35 غیر ملکی ای-سم (eSIM) سروس فراہم کنندگان کی رسائی پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ سروسز صارفین کو بغیر روایتی فزیکل سم کارڈ کے موبائل نیٹ ورک سے جڑنے کی سہولت دیتی ہیں۔
اس اقدام کا مقصد ملکی ٹیلی کمیونیکیشن انڈسٹری کو تحفظ دینا اور مقامی نیٹ ورک آپریٹرز کی آمدنی کو اندرونِ ملک رکھنا بتایا جا رہا ہے۔ حکومت کی جانب سے غیر ملکی ای-سم کمپنیوں پر پابندی کو مقامی ای-سم متبادل کو فروغ دینے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
پابندی کا شکار ہونے والی عالمی کمپنیوں میں Airalo, Holafly, Nomad, Instabridge, Saily جیسے مشہور نام شامل ہیں۔ اس فہرست میں چین کی سرکاری کمپنی China Mobile کی ذیلی کمپنی CMLink اور جاپان کے NTT گروپ کی کمپنی Ubigi بھی شامل ہے۔
EngelliWeb (جو ترکیہ میں آن لائن پابندیوں پر نظر رکھتی ہے) کے مطابق درج ذیل کمپنیوں کی خدمات پر پابندی عائد کی گئی ہے:
اب تک حکومت یا BTK کی جانب سے کوئی سرکاری وضاحت جاری نہیں کی گئی ہے کہ پابندی کی قانونی بنیاد کیا ہے۔
ای-سم ٹیکنالوجی دنیا بھر میں تیزی سے مقبول ہو رہی ہے، اور 2025 تک اندازاً 25 فیصد موبائل ڈیوائسز میں یہ سہولت موجود ہوگی۔ اس مارکیٹ کی مالیت 2023 میں 1.22 ارب ڈالر سے 2032 تک 6.29 ارب ڈالر تک پہنچنے کی پیش گوئی ہے۔
ترکیہ کی بڑی موبائل کمپنیاں جیسے ترک سیل (Turkcell) اور ترک ٹیلیکوم (Türk Telekom) خود بھی ای-سم سروسز فراہم کرتی ہیں، اور ان کمپنیوں میں ترکیہ کے خودمختار ویلتھ فنڈ کی اکثریتی ملکیت ہے۔
اس پابندی پر ڈیجیٹل حقوق کے ماہر پروفیسر یامان آکدنیز نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ “یہ ایک منظم پابندی مہم لگتی ہے جس کی کوئی واضح قانونی حیثیت نہیں ہے، اور بدقسمتی سے اس پر کوئی سیاسی آواز بلند نہیں ہو رہی۔”