آرمینیا، ترکیہ اور آذربائیجان کے درمیان زنگے زور کاریڈور کے حوالے سے ایک اہم معاہدہ طے پانے کی خبریں سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں، جسے علاقائی جغرافیائی سیاست اور تجارتی رابطوں کے تناظر میں ایک ممکنہ بڑی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
اگرچہ ان اطلاعات کی کسی بھی سرکاری ذریعے سے تاحال تصدیق نہیں ہوئی، تاہم سوشل میڈیا پر سرگرم معتبر پلیٹ فارمز جیسے CaucasusWarReport اور Azeri Times نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ معاہدہ آرمینین وزیر اعظم نکول پاشینیان کے حالیہ دورۂ ترکیہ کے دوران طے پایا، جس کے تحت روس کو اس کاریڈور پر کسی قسم کا کنٹرول حاصل نہیں ہو گا۔
روس کا کردار محدود، ترک دنیا کو ممکنہ فائدہ
CaucasusWarReport نے پلیٹ فارم “X” پر اپنے بیان میں کہا:
“جب تک سرکاری تفصیلات جاری نہیں ہوتیں، ہم زیادہ تبصرہ نہیں کریں گے، لیکن ذرائع کے مطابق آرمینیا، ترکیہ اور آذربائیجان زنگے زور کاریڈور پر معاہدے تک پہنچ چکے ہیں، جس میں روس کا کردار مکمل طور پر خارج کر دیا گیا ہے۔”
اسی طرح Azeri Times نے بھی اطلاع دی ہے کہ تینوں ممالک اس معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں، جو جنوبی قفقاز میں روسی اثر و رسوخ کو مزید محدود کر سکتا ہے۔
زنگے زور کاریڈور کی اسٹریٹیجک اہمیت
زنگے زور کاریڈور وسطی ایشیا کو یورپ سے جوڑنے والی ایک کلیدی راہداری سمجھی جاتی ہے، جو آذربائیجان، ترکیہ اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے درمیان اقتصادی و تجارتی تعاون کو فروغ دے سکتی ہے۔
اس کاریڈور کی تکمیل سے ترکیہ نہ صرف آذربائیجان بلکہ پوری ترک دنیا کے ساتھ اپنے تجارتی و سیاسی روابط کو نئی بلندیوں تک لے جا سکتا ہے۔ یہ راہداری Trans-Caspian Transport Route اور International North-South Transport Corridor جیسے اہم علاقائی منصوبوں کو تقویت دے گی۔
اگر یہ معاہدہ واقعتاً نافذ ہو جاتا ہے تو روس کے لیے ایک بڑا سفارتی دھچکا ہو سکتا ہے جبکہ ترکیہ اور آذربائیجان کے لیے اسٹریٹیجک فتح شمار کیا جائے گا۔
نوٹ: چونکہ یہ خبر فی الحال غیر مصدقہ ذرائع پر مبنی ہے، لہٰذا اس کی سرکاری توثیق کے بعد ہی حتمی نتائج اخذ کیے جا سکتے ہیں۔ تاہم یہ پیش رفت خطے میں ایک نئے جیو اکنامک و جیو پولیٹیکل منظرنامے کی بنیاد رکھ سکتی ہے۔
