ایرانی صوبے یزد میں اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں پاسداران انقلاب اسلامی (IRGC) کے کم از کم 10 اہلکار شہید اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔ یہ معلومات ایران کے نیم سرکاری خبر رساں ادارے “تسنیم” نے جاری کی ہیں، جن کے مطابق حملے اتوار کے روز کیے گئے اور انہیں اسرائیل کی جانب سے ایران پر 13 جون سے جاری جارحانہ مہم کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی فوج نے ان حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایران کے مغربی، مشرقی اور وسطی علاقوں میں موجود کم از کم چھ ہوائی اڈوں کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔ اسرائیلی سیکیورٹی حکام کے مطابق ان فضائی حملوں میں ایران کی فضائی تنصیبات کو شدید نقصان پہنچایا گیا، جن میں مہرآباد، مشہد اور دزفول جیسے اہم ہوائی اڈے شامل ہیں۔
اسرائیلی بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ان حملوں میں ایران کے کم از کم 15 جنگی طیارے اور ہیلی کاپٹر تباہ کیے گئے، جن میں F-14، F-5 اور AH-1 جیسے جدید طیارے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ زیرِ زمین بنکرز، رن وے، ایندھن بھرنے والے طیارے اور دیگر تنصیبات کو بھی تباہ کر دیا گیا۔
فوجی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ نے ایران کی فضائی طاقت کو مفلوج کر دیا ہے اور اب ایران کے لیے کسی بھی بڑے پیمانے کی فضائی کارروائی کرنا مشکل ہو چکا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ حملے مشرقِ وسطیٰ میں جاری کشیدگی کو نئی سطح پر لے جا سکتے ہیں اور خطے میں ایک ممکنہ مکمل جنگ کا خدشہ مزید بڑھ گیا ہے۔ ایران کی جانب سے تاحال اس حملے پر باضابطہ ردِ عمل سامنے نہیں آیا، تاہم دفاعی ماہرین کا ماننا ہے کہ ایران اس جارحیت کا جواب دینے کی حکمت عملی بنا رہا ہے۔
یہ حملے نہ صرف خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی وسیع اثرات مرتب کر سکتے ہیں، جس پر بین الاقوامی برادری کو فوری توجہ دینی چاہیے۔