ایک تحقیقی ٹیم نے عثمانی سلطان محمد فاتح (Mehmed II) کے 1461 میں شمالی ترکیہ کے شہر ترابزون کو فتح کرنے کے لیے اختیار کیے گئے راستوں کا پتہ چلایا ہے۔ اس تحقیق میں تاریخی دستاویزات کا گہرائی سے جائزہ لیا گیا ہے۔ یہ تحقیق کارادینیز ٹیکنیکل یونیورسٹی (KTÜ) کے پروفیسر اسماعیل کوسے (İsmail Köse) کی قیادت میں کی گئی، اور یہ یورپی یونین کے مالی تعاون سے “COST Action Saving European Archaeology from the Digital Dark Age” (SEADDA) منصوبے کا حصہ تھی۔ اس تحقیق میں کارادینیز یونیورسٹی کے ٹیکنالوجی ٹرانسفر ایپلی کیشن اور ریسرچ سینٹر کی بھی مدد حاصل تھی، اور اس کے نتائج کو مزید معاونت کے لیے TÜBİTAK کو پیش کیا گیا۔
اس منصوبے کا مقصد نہ صرف 1461 میں سلطان محمد فاتح (Mehmed II) کی فوج کے ترابزون (Trabzon) پر حملے کے راستے کا پتہ لگانا تھا بلکہ اس میں فارس کے شہزادے کیروس اور اس کے 10,000 کرائے کے سپاہیوں کے 401 قبل مسیح میں کناکسا جنگ (Battle of Cunaxa) کے دوران اختیار کیے گئے راستوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اس تحقیق میں ترابزون (Trabzon)، گموشنے (Gümüşhane) اور بیبورت (Bayburt) کے راستوں کی جغرافیائی ماڈلنگ کی گئی اور نتائج کو ایک جامع جغرافیائی نقطہ نظر سے پیش کیا گیا۔پروفیسر اسماعیل کوسے نے بتایا کہ ٹیم طویل عرصے سے مشرقی اناطولیہ سے ترابزون کی بندرگاہ تک جانے والے قدیم راستوں پر تحقیق کر رہی تھی۔ انہوں نے 1461 میں سلطان محمد فاتح کی فتح اور 2,400 سال پہلے کیروس (Kyros) کے 10,000 کرائے کے فوجیوں کے مارچ کو دو اہم تاریخی واقعات کے طور پر اجاگر کیا۔ پروفیسر کوسے نے کہا ہمیں کیروس (Kyros) کی فوج کے راستوں کے بارے میں علم تھا اور سلطان محمد فاتح کے راستوں پر بھی ادب موجود تھا، لیکن ہمیں ان راستوں کی درست نشان دہی کے لیے ٹھوس ڈیٹا کی کمی تھی،
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان راستوں کی درست نشاندہی بہت اہمیت کی حامل تھی کیونکہ سلطان کے سفر کے روٹ کے بارے میں کوئی تحریری ریکارڈ موجود نہیں تھا۔ ہم نے 2018 سے اس منصوبے کے تحت ان راستوں کی شناخت کے لیے کام کیا ہے,” پروفیسر کوسے نے مزید کہا تحقیقی ٹیم کو کچھ مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا، لیکن انہوں نے تاریخی ادبیات کو جغرافیائی ڈیٹا سے ہم آہنگ کیا۔ پروفیسر کوسے نے بتایا، “اگرچہ درستگی 100% نہیں ہے، لیکن ہم نے تقریباً 90% درستگی کے ساتھ ایک قابل اعتماد راستہ تیار کیا ہے۔”
اس منصوبے میں شریک معاون پروفیسر عثمان امیر نے عثمانی دور (Ottoman period) میں استعمال ہونے والے راستوں پر تحقیق پر توجہ مرکوز کی انہوں نے کہا کہ ان راستوں میں سے بہت سے راستے وقت کے ساتھ اس علاقے میں بدلے نہیں ہیں، جس کی وجہ سے تاریخی سڑکوں اور آثارِ قدیمہ کی دریافت کی بنیاد پر تحقیق کرنا ممکن ہوا۔ تحقیقی ٹیم نے ان راستوں پر موجود ثقافتی ورثہ کی فہرست بھی تیار کی ہے، جس میں قلعے نگرانی کے برج ، سرائیں اور پل شامل ہیں۔ اس منصوبے کا اگلا مرحلہ ان قدیم راستوں کو سیاحت (tourism) کے لیے فروغ دینا ہوگا۔