کردستان ورکرز پارٹی (PKK) نے ترکیہ کے ساتھ 40 سالہ مسلح جدوجہد کے بعد جنگ بندی کا اعلان کر دیا ہے۔ پی کے کے کے رہنما عبداللہ اوجالان نے اپنی جیل سے ایک پیغام میں گروہ سے اپیل کی تھی کہ وہ اسلحہ چھوڑ دے اور تنازعہ کا پرامن حل تلاش کرے۔ اس پیغام کو قبول کرتے ہوئے پی کے کے نے اپنی فورسز کو صرف دفاعی کارروائیاں کرنے کا حکم دیا ہے۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے خبردار کیا کہ اگر پی کے کے اپنے وعدوں پر عمل نہیں کرتا تو ترکیہ اپنی فوجی کارروائیاں جاری رکھے گا۔ ترکیہ نے ہمیشہ پی کے کے کو دہشت گرد گروہ قرار دیا ہے، اور اس کے خلاف کارروائیاں جاری رکھی ہیں۔ یہ جنگ بندی ایک بڑی پیشرفت کے طور پر دیکھی جا رہی ہے اور خطے میں امن کے امکانات کی طرف ایک نیا قدم ہو سکتا ہے۔ تاہم، ترکیہ اور پی کے کے کے درمیان اعتماد کی کمی اور تاریخی تنازعات کے باعث اس معاہدے کے مستقبل پر سوالات اٹھتے ہیں۔
PKK نے ترکیہ کے ساتھ 40 سالہ مسلح جدوجہد کے بعد جنگ بندی کا اعلان کر دیا
113