ترک وزیر خارجہ حاقان فیدان نے جی 20 وزرائے خارجہ کے پہلے اجلاس میں شرکت کی جو جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں منعقد ہوا۔ 20 اور 21 فروری کو ہونے والے اس اجلاس کے دوران جنوبی افریقہ نے “یکجہتی، مساوات، پائیداری” کے موضوع پر عالمی بحرانوں کے حل کے لیے تعاون کی اپیل کی۔ اس اجلاس میں غزہ، شام، لبنان اور روس-یوکرین جنگ جیسے بین الاقوامی اور علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ متحدہ امریکہ کے سیکرٹری خارجہ مارکو روبیو نے جنوبی افریقہ کے “زمینوں کو سرکاری تحویل میں لینے کے قانون” کی وجہ سے اجلاس میں شرکت سے گریز کیا، جب کہ برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے روس پر یہ الزام عائد کیا کہ وہ “نوآبادیاتی ناکامیوں سے کچھ نہیں سیکھ رہا”، جس پر روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اجلاس چھوڑ کر چلے گئے۔
ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ افتتاحی سیشن کے علاوہ تمام سیشنز پریس کے لیے بند تھے اور وزراء نے گروپ فیملی فوٹو نہیں اتروائی۔ جنوبی افریقی میڈیا میں یہ رپورٹس آئیں کہ انگلینڈ، فرانس اور جرمنی جیسے ممالک کے وزرائے خارجہ روسی وزیر خارجہ لاوروف کے ساتھ ایک ہی فریم میں تصویر نہیں کھنچوانا چاہتے تھے، لیکن میزبان ملک نے وضاحت کی کہ فوٹو نہ لینے کی وجہ وقت کی کمی تھی۔اجلاس میں حاقان فیدان نے اپنے ہم منصبوں کے ساتھ دو طرفہ بات چیت کی اور MIKTA (میکسیکو، انڈونیشیا، جنوبی کوریا، ترکیہ، آسٹریلیا) کے 27 ویں وزرائے خارجہ اجلاس میں بھی حصہ لیا۔ انہوں نے غزہ، شام اور روس-یوکرین جنگ جیسے عالمی مسائل پر ترکیہ کے موقف کا اظہار کیا اور جی 20 پلیٹ فارم کی اہمیت پر زور دیا، خصوصاً بین الاقوامی نظام کے چیلنجز کے حوالے سے۔