ریاض میں حالیہ مذاکرات کا مقصد یوکرین کو نظرانداز کرنا نہیں بلکہ ایک نئے عالمی نظام کی تشکیل پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔ امریکہ اور روس کے درمیان یہ بات چیت یوکرین جنگ کے خاتمے اور دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کے لیے کی جا رہی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان حالیہ طویل ٹیلی فونک گفتگو کے بعد یہ مذاکرات منعقد ہوئے ہیں۔ ان مذاکرات کا مقصد یوکرین کے تنازعے سے آگے بڑھ کر ایک نئے عالمی نظام کی تشکیل ہے، جہاں امریکہ اور روس کے تعلقات میں بہتری لا کر چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا مقابلہ کیا جا سکے۔ امریکہ کی کوشش ہے کہ روس کو چین سے دور کر کے اپنے قریب لایا جائے، تاکہ چین کی عالمی طاقت میں اضافہ روکا جا سکے۔ اس حکمت عملی کے تحت، یوکرین کی قربانی بھی زیر غور ہے۔
سیاسی مورخ چاغری ارہان کے مطابق، اگر ٹرمپ اور پوتن کی ملاقات ہوتی ہے تو یہ مذاکرات یوکرین سے آگے بڑھ کر عالمی تعلقات کی وسیع تر تشکیل پر مرکوز ہوں گے، خاص طور پر روس کو چین سے دور کر کے امریکہ کے قریب لانے پر۔مجموعی طور پر، ریاض مذاکرات کا مقصد یوکرین کو نظرانداز کرنا نہیں بلکہ عالمی طاقتوں کے درمیان تعلقات کی نئی تشکیل اور چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنا ہے۔