امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کی پٹی پر طویل عرصے تک قبضے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ غزہ میں طویل المدتی ملکیت کی پوزیشن دیکھتے ہیں۔ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ امریکا غزہ کو کنٹرول کرے گا اور اس کی تعمیر نو کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ پر قبضہ کرکے وہ اس علاقے کو مستحکم کریں گے، اس میں ترقی لائیں گے، مقامی لوگوں کے لیے ملازمتیں فراہم کریں گے اور شہریوں کو آباد کریں گے۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ فلسطینیوں کے لیے اردن اور مصر کے رہنماں سے بات کی گئی ہے تاکہ انہیں دیگر مقامات پر بسایا جا سکے۔ مشرق وسطیٰ کے دیگر رہنماؤں نے بھی فلسطینیوں کو غزہ سے منتقل کرنے کے خیال کی حمایت کی۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ اسرائیل، غزہ اور سعودی عرب کا دورہ کریں گے اور امید ظاہر کی کہ جنگ بندی برقرار رہے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل اور غزہ میں حماس کے خاتمے کے حوالے سے بھی بات کی گئی ہے۔
ٹرمپ نے ایران کے جوہری پروگرام پر بھی تبصرہ کیا اور کہا کہ اگر ایران کے پاس جوہری ہتھیار ہیں تو یہ ان کی بدقسمتی کا سبب بنے گا۔ اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے بیان کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام تاریخ کو بدل سکتا ہے۔ دوسری جانب فلسطینی تنظیم حماس نے ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے بیان کو مضحکہ خیز اور فضول قرار دیا۔ حماس کے رہنما سمیع ابو زہری نے کہا کہ اس طرح کا بیان خطے میں مزید کشیدگی کا باعث بن سکتا ہے۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے مشیر علی شمخانی نے بھی کہا کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش نہیں کرتا اور اپنے قانونی جوہری حقوق کا بھرپور دفاع کرے گا۔
غزہ سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کے منصوبے کے خلاف دنیا بھر میں شدید ردعمل آیا ہے۔ سعودی عرب نے فلسطینیوں کے خودمختار ریاست کے حق کی بھرپور حمایت کی اور کہا کہ اس معاملے پر کوئی مذاکرات نہیں ہو سکتے۔ چین نے بھی اس منصوبے کی مخالفت کی اور کہا کہ فلسطین میں فلسطینیوں کی حکمرانی کا حق ہے۔ ترک وزیرِ خارجہ نے ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کی تجویز کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے منصوبے کو کسی بھی حال میں قبول نہیں کیا جا سکتا۔ تنظیم آزادی فلسطین (پی ایل او) نے بھی فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کے تمام مطالبات کو مسترد کر دیا۔ مصر اور اردن نے بھی اس تجویز کی مخالفت کی۔ اقوامِ متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے ٹرمپ کے غزہ منصوبے کو فلسطینیوں کی نسل کشی قرار دیا اور کہا کہ اس سے فلسطینی ریاست کے قیام کا خواب ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گا۔
امریکی سیاست دانوں نے بھی ٹرمپ کے منصوبے پر تشویش کا اظہار کیا۔ ڈیموکریٹ سینیٹر کرس مرفی نے کہا کہ ٹرمپ غزہ پر امریکا کا قبضہ چاہتے ہیں، جو مشرق وسطیٰ میں مزید خونریزی کا سبب بنے گا۔ ریپبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم نے بھی کہا کہ جنوبی کیرولینا کے عوام غزہ پر امریکی فوجیوں کو بھیجنے کے حق میں نہیں ہوں گے۔مختلف عالمی رہنماؤں نے ٹرمپ کے غزہ کے منصوبے کی شدید مذمت کی ہے اور اسے عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ ان ممالک میں چین، سعودی عرب، ترکی، اور دیگر شامل ہیں، جو اس معاملے پر یکجا ہو کر فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت کر رہے ہیں۔