6 فروری 2023 کو آنے والے 7.8 شدت کے زلزلے نے ترکیہ کے جنوبی علاقوں، خاص طور پر انطاکیہ شہر کو شدید نقصان پہنچایا۔ اس المناک سانحے میں 53,725 افراد جاں بحق اور 107,000 زخمی ہوئے، جبکہ 39,000 عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں اور 200,000 سے زائد کو شدید نقصان پہنچا۔ انطاکیہ میں سب سے زیادہ جانی نقصان ہوا، جہاں 90 فیصد عمارتیں منہدم ہو گئیں اور 20,000 سے زائد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ زلزلے کے دو سال بعد، انطاکیہ میں تعمیر نو کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت نے متاثرہ علاقوں میں بڑے پیمانے پر تعمیراتی منصوبے شروع کیے ہیں، جن کے تحت اب تک 201,580 مکانات اور کاروباری ادارے متاثرین کے حوالے کیے جا چکے ہیں، جبکہ سال کے آخر تک مزید 453,000 مکانات کی تعمیر مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
زلزلے کے دوران شدید زخمی ہونے والی 34 سالہ سیما گینچ، جو ایک غیر سرکاری تنظیم کے ساتھ شامی پناہ گزین بچوں کی مدد کرتی تھیں، اپنے خاندان کو کھو چکی ہیں۔ وہ 36 گھنٹے ملبے تلے پھنسی رہیں، جس کے باعث ان کی ٹانگیں شدید زخمی ہوئیں اور جسم پر جھلسنے کے نشانات باقی ہیں۔ اگرچہ وہ اب ایک نئے زلزلہ محفوظ گھر میں منتقل ہو چکی ہیں، لیکن خوف ابھی تک ان کا ساتھ نہیں چھوڑا۔ وہ کہتی ہیں، “جب بھی میں کسی کمرے میں داخل ہوتی ہوں، سب سے پہلے چھت کو دیکھتی ہوں کہ آیا یہ زلزلے میں قائم رہے گی یا میں دوبارہ ملبے تلے دب جاؤں گی۔ یہ خوف ہمیشہ میرے ساتھ رہے گا۔” انطاکیہ میں تعمیر نو کے باوجود، شہر کے کئی علاقے اب بھی ویرانی کا منظر پیش کر رہے ہیں۔ تاریخی مرکز کے کئی حصے ملبے کا ڈھیر بنے ہوئے ہیں، جبکہ کچھ علاقوں میں تیزی سے نئی عمارتیں کھڑی کی جا رہی ہیں۔ 57 سالہ اتیلا چچیکچی، جو تین بچوں کے والد ہیں، کہتے ہیں، “یہ واقعی ایک طویل انتظار رہا ہے، لیکن شہر مکمل طور پر تباہ ہو چکا تھا۔ نئی تعمیرات امید دلاتی ہیں اور یہ خوش آئند ہے کہ کام تیزی سے ہو رہا ہے، لیکن ہمیں سب سے زیادہ جس چیز کی ضرورت ہے، وہ ایک محفوظ چھت ہے۔”
حکومت کی ہاؤسنگ ڈیولپمنٹ ایڈمنسٹریشن (TOKI) کے چیف انجینئر مصطفیٰ ارسلان کے مطابق، “نئی تعمیرات میں سخت معیارات کو یقینی بنایا گیا ہے۔ چاہے وہ اسٹیل بارز کا قطر ہو، استعمال شدہ کنکریٹ کی کلاس یا تعمیراتی معائنہ کے اصول، ہر چیز سخت جانچ کے مراحل سے گزرتی ہے۔ اگر کوئی نیا زلزلہ آتا ہے تو ہمیں یقین ہے کہ یہ عمارتیں محفوظ رہیں گی۔”اگرچہ متاثرہ افراد کو نئے مکانات فراہم کیے جا رہے ہیں، لیکن زلزلے کا خوف اور اپنے پیاروں کے بچھڑنے کا غم آج بھی ان کے دلوں میں تازہ ہے۔ انطاکیہ کے مکینوں کے لیے زندگی معمول پر لانے کی کوششیں جاری ہیں، تاہم مکمل بحالی میں مزید وقت لگ سکتا ہے۔