انقرہ — ترکیہ نے پیر کے روز باضابطہ طور پر اعلان کیا ہے کہ عراق کے ساتھ 1973 میں طے پانے والا خام تیل کی پائپ لائن کا تاریخی معاہدہ 2026 میں ختم کر دیا جائے گا۔ یہ اعلان صدر رجب طیب ایردوان کے صدارتی فرمان کے بعد سرکاری گزٹ میں شائع ہوا۔
یہ معاہدہ 27 جولائی 1973 کو طے پایا تھا، جو کرکوک-جے ہان خام تیل پائپ لائن کے قیام کی بنیاد تھا۔ اس پائپ لائن کے ذریعے عراق سے لاکھوں بیرل تیل ترکیہ کے بحیرہ روم کے بندرگاہ جے ہان تک منتقل کیا جاتا رہا۔ معاہدے میں وقتاً فوقتاً ترامیم ہوتی رہیں، جن میں 1976، 1981، 1986 اور حالیہ بڑی ترمیم 2011 میں کی گئی۔
2010 میں ایک اہم ترمیم کے تحت دونوں ممالک نے معاہدہ مزید 15 سال کے لیے بڑھایا اور تجارتی تنازعات کے حل کے لیے فرانسیسی قوانین اور پیرس میں بین الاقوامی چیمبر آف کامرس (ICC) کے قواعد کا اطلاق کیا گیا۔ یہی قانونی فریم ورک بعد میں 2014 میں عراق کی جانب سے دائر کردہ ثالثی کیس میں استعمال ہوا، جس میں بغداد نے الزام لگایا کہ کرد خودمختار حکومت (KRG) نے آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ترکیہ کے ذریعے خود سے تیل برآمد کیا۔
مارچ 2023 میں ثالثی عدالت نے عراق کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے ترکیہ کو 1.4 ارب ڈالر ہرجانے کی ادائیگی کا حکم دیا۔ اس کے بعد 25 مارچ 2023 کو پائپ لائن کے ذریعے تیل کی ترسیل روک دی گئی، جس سے عراق کو KRG کے مطابق تقریباً 20 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا۔
2025 میں بغداد اور KRG کے درمیان تیل کی ترسیل کے حوالے سے ایک نیا معاہدہ طے پایا ہے، جس میں پیداواری لاگت کی سبسڈی اور فی بیرل 16 ڈالر ٹرانسپورٹ فیس طے کی گئی ہے۔ اس معاہدے کو پائپ لائن کی بحالی کے لیے اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
اب جبکہ 1973 کا معاہدہ 2026 میں ختم ہونے جا رہا ہے، ترکیہ اور عراق کے درمیان توانائی کے شعبے میں مستقبل کے تعاون کے لیے نیا قانونی فریم ورک طے پانے کی توقع کی جا رہی ہے۔