واشنگٹن — سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی سطح پر تیزی سے ابھرتے ہوئے اقتصادی اتحاد BRICS کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے سخت نتائج کی دھمکی دی ہے، جس سے بین الاقوامی حلقوں میں نئی سفارتی کشیدگی کے خدشات جنم لے رہے ہیں۔
ایک حالیہ انٹرویو میں ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ BRICS کا پھیلاؤ اور اس کی کرنسی پر مبنی کوششیں امریکی معیشت اور ڈالر کی عالمی برتری کے لیے “براہِ راست خطرہ” ہیں۔ انہوں نے کہا، “اگر BRICS نے امریکی مفادات کے خلاف کوئی قدم اٹھایا، تو اسے اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔”
ڈونلڈ ٹرمپ، جو آئندہ امریکی صدارتی انتخابات میں ری پبلکن امیدوار کے طور پر سرگرم ہیں، نے چین، روس، بھارت، برازیل اور جنوبی افریقہ پر مشتمل اس اتحاد پر الزام عائد کیا کہ یہ امریکی اثر و رسوخ کو محدود کرنے کی سازش کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اپنے معاشی اور تزویراتی مفادات کا دفاع “کسی بھی قیمت پر” کرے گا۔
بین الاقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے اس بیان سے BRICS اور مغربی طاقتوں کے درمیان تعلقات میں مزید تناؤ پیدا ہو سکتا ہے، خاص طور پر اس وقت جب BRICS اتحاد میں نئے ممالک کی شمولیت اور عالمی مالیاتی نظام میں متبادل پیدا کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
یاد رہے کہ BRICS اتحاد دنیا کی بڑی ابھرتی ہوئی معیشتوں کا نمائندہ پلیٹ فارم ہے، جو عالمی معاشی نظام میں تبدیلی کے لیے سرگرم عمل ہے۔ ٹرمپ کی دھمکی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب BRICS کئی نئی ریاستوں کو اتحاد میں شامل کرنے پر غور کر رہا ہے، اور متبادل کرنسی کی تجاویز پر کام جاری ہے۔
ٹرمپ کا یہ بیان عالمی سفارتی منظرنامے پر نئی بحث چھیڑنے کا سبب بن گیا ہے، اور ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر وہ دوبارہ اقتدار میں آتے ہیں تو BRICS اور امریکہ کے تعلقات مزید پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔