ترکیہ کی ادارہ شماریات (TurkStat) نے 2024 کی “خواتین کے اعداد و شمار” رپورٹ جاری کی ہے، جس میں ملک میں خواتین کی ورک فورس میں شمولیت اور تعلیمی معیار میں اہم تبدیلیوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، 2023 میں 15 سال اور اس سے زائد عمر کی خواتین کی ورک فورس میں شمولیت صرف 35.8 فیصد تھی، جو مردوں کی 71.2 فیصد سے بہت کم ہے۔رپورٹ میں خواتین کی تعلیمی سطح میں گزشتہ 15 سالوں میں ہونے والی ترقی کو سراہا گیا ہے، 2008 میں 67.5 فیصد خواتین نے کم از کم ایک تعلیمی سطح مکمل کی تھی، جو 2023 میں بڑھ کر 87.8 فیصد ہو گئی۔ تاہم، مردوں کے مقابلے میں یہ فرق اب بھی برقرار ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق، خواتین کی زندگی کی متوقع عمر مردوں سے 5.3 سال زیادہ ہے، جبکہ صحت مند زندگی کی متوقع عمر میں مردوں کو کچھ برتری حاصل ہے۔
خواتین کی اعلیٰ تعلیم میں بھی بہتری آئی ہے، اور 2008 سے 2023 کے درمیان یونیورسٹی ڈگری یا اس سے اوپر کی تعلیم حاصل کرنے والی خواتین کا تناسب 7.1 فیصد سے بڑھ کر 22.7 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔مگر خواتین کی ورک فورس میں شمولیت کے باوجود انہیں مردوں کے مقابلے میں کم اجرت ملتی ہے۔ خاص طور پر اعلیٰ تعلیم یافتہ خواتین میں جنس کی بنیاد پر اجرت کا فرق 17.4 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ خواتین کا پارٹ ٹائم ورک میں بھی زیادہ حصہ ہے۔ 2023 میں 16.1 فیصد خواتین نے پارٹ ٹائم کام کیا، جب کہ مردوں کا یہ تناسب صرف 7.3 فیصد تھا۔سیاسی اور تعلیمی شعبوں میں خواتین کی نمائندگی بھی بڑھ رہی ہے، جہاں 2024 تک خواتین سفیروں کی تعداد 26.9 فیصد تک پہنچ چکی ہے، اور پارلیمنٹ میں خواتین کی نمائندگی 19.9 فیصد ہو چکی ہے، جو 2007 میں صرف 9.1 فیصد تھی۔