صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ اسرائیل کو فلسطینی علاقوں پر اپنا قبضہ ختم کرنا چاہیے اور اس سے ہونے والے نقصانات کی تلافی کرنی چاہیے۔ یہ بات ایردوان نے ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں وزیر اعظم انور ابراہیم کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وہ سرکاری دورے پر ملائیشیا پہنچے تھے۔
ایردوان نے کہا کہ ترکیہ اور ملائیشیا کے درمیان دوطرفہ تجارت کے حجم کو پہلے 5 ارب ڈالر سے بڑھا کر 10 ارب ڈالر تک لے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے ایردوان نے کہا کہ اسرائیل کو فلسطینی علاقوں پر اپنا قبضہ ختم کرنا چاہیے اور 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد، خودمختار فلسطینی ریاست قائم کی جانی چاہیے، جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر آسیان کے تمام رکن ممالک غزہ کی مدد کے لیے یکجا ہو جائیں تو اس مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے ایردوان کی قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ ترکیہ نے غزہ کے مسئلے پر بے مثال قیادت کا مظاہرہ کیا ہے اور انسانی امداد میں جو کردار ادا کیا ہے، وہ کسی دوسرے ملک نے نہیں کیا۔ انور ابراہیم نے کہا کہ ملائیشیا کی صدارت کے تحت آسیان ممالک غزہ کی تعمیر نو کے لیے تعاون کریں گے۔اسرائیل کی جارحانہ پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب تک نوآبادیات سے دستبرداری نہیں کی جاتی، ترقی ممکن نہیں۔
بعد ازاں، وزیر اعظم انور ابراہیم نے بین الاقوامی کنونشن سینٹر میں سرکاری ملازمین اور یونیورسٹی کے طلباء سے خطاب کیا اور ترکیہ و ملائیشیا کے درمیان اسٹریٹجک تعاون پر روشنی ڈالی۔انور ابراہیم نے ترکیہ کی سرمایہ کاری اور ترقی کے شعبوں میں، خاص طور پر خلائی ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت میں، پیش رفت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ ایک عالمی طاقت بن چکا ہے جس نے اپنے قومی وقار اور شعور میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔
انہوں نے ایردوان کو ایک بڑا چیلنج قرار دیا اور کہا کہ ان کی کہانی صرف بقا کی نہیں بلکہ فخر، عزم اور طاقت کی کہانی ہے۔ ایردوان نے اپنے عزم سے ترکیہ کو پہلے سے زیادہ مضبوط، خود اعتماد اور پرعزم بنا دیا ہے۔انور ابراہیم نے ایردوان کی قیادت کو عالمی سطح پر سراہتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ایسے رہنما ہیں جن کی اثرات سرحدوں سے بالاتر ہیں اور جنہیں دنیا بھر میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔