ترکیہ کی مرکزی اپوزیشن جماعت ریپبلکن پیپلز پارٹی (CHP) کے نوجوان ونگ کے رہنما، کمال کِلِچ دار اوغلو کو عوامی عہدیدار کی توہین کرنے کے الزام میں حراست میں لے لیا گیا۔ یہ واقعہ ایک عوامی جلسے کے دوران پیش آیا، جس کے بعد ملک میں اظہار رائے کی آزادی اور تنقید کی حدود پر شدید سیاسی بحث چھڑ گئی ہے۔کِلِچ دار اوغلو، جو CHP کے نوجوان ونگ کے سربراہ ہیں، کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب انہوں نے حکومت کے ایک سینئر عہدیدار کے خلاف توہین آمیز بیانات دیے۔ اطلاعات کے مطابق، یہ بیانات ایک احتجاجی مظاہرے کے دوران دیے گئے تھے، جو حکومت کی اقتصادی پالیسیوں اور شفافیت کے حوالے سے تھا۔
حکومتی جماعت انصاف و ترقی پارٹی (AKP) نے اس اقدام کا دفاع کرتے ہوئے عوامی عہدیداروں کی عزت اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ دوسری طرف، اپوزیشن جماعتوں نے اس اقدام کو اظہار رائے کی آزادی کو دبانے کی کوشش قرار دیا ہے۔ریپبلکن پیپلز پارٹی (CHP) نے اس حراست کی مذمت کرتے ہوئے اسے جمہوری حقوق پر حملہ قرار دیا۔ پارٹی نے کہا، “یہ حملہ ہمارے جمہوری حقوق اور حکومت پر تنقید کرنے کے بنیادی حق پر ہے۔ ہم اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے اور آزادی اظہار کے حق کے لیے لڑتے رہیں گے۔”
اس واقعے نے ترکیہ میں سیاسی آزادیوں کی حالت پر دوبارہ سوالات اٹھا دیے ہیں، جہاں حکومت پر تنقید کرنے کے خلاف قانونی کارروائیوں کا استعمال بڑھ رہا ہے۔ انسانی حقوق کے گروپوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ اس طرح کے اقدامات جمہوریت کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے ابھی تک اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، لیکن حکومت نے وضاحت کی ہے کہ اظہار رائے کی آزادی اہم ہے، تاہم عوامی عہدیداروں کی توہین یا ریاستی اداروں کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔