حال ہی میں اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور ’اوچا‘ نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں 50,000 سے زائد بچوں کو دائمی غذائی قلت کے سبب بیماریاں لاحق ہو رہی ہیں جس پر انھیں علاج کی ضرورت ہے ۔ ۔انہوں نے مزید کہا کہ پانچ سال سے کم عمر کے مزید 346,000 بچوں کے ساتھ ساتھ 160,000 حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کو خوراک اور ضروری غذائی سپلیمنٹس کی اشد ضرورت ہے۔یہ بات ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور نے اس بات کی تصدیق کی کہ غزہ کی 1.95 ملین آبادی میں سے کم از کم 91 فیصد کو غذائی عدم تحفظ کے بحران کا سامنا ہے۔ اگست میں اقوام متحدہ نے تصدیق کی تھی کہ غزہ میں ہزاروں بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ تقریباً 240,000 بچوں کا معائنہ کرنے کے بعد 15,000 بچے غذائی قلت کا شکار پائے گئے ۔ دنیا کو اب باتوں کی بجائے ایسی حکمتِ عملی اختیار کرنی چاہیے جس سے سچ میں فلسطین میں مظلوم مسلمانوں کی داد رسی کی جائے ۔