تل ابیب…اسرائیل کی سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا ہے کہ حکومت فلسطینی سکیورٹی قیدیوں کو بنیادی ضروریاتِ زندگی کے لیے مناسب خوراک فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے اور جیل حکام کو ان کی غذائیت بہتر بنانے کا حکم دیا ہے۔یہ فیصلہ تقریبا دو سالہ غزہ جنگ کے دوران حکومتی طرزِ عمل کے خلاف آیا، جب اسرائیل نے ہزاروں افراد کو حماس سے تعلق کے شبہے میں گرفتار کیا تھا۔ حقوق کے گروپوں نے جیلوں میں خوراک کی کمی، حفظانِ صحت کی خراب صورتحال اور بدسلوکی کی دستاویزات فراہم کی تھیں۔ مارچ میں ایک 17 سالہ فلسطینی قیدی کی موت کی وجہ ممکنہ طور پر فاقہ کشی قرار دی گئی۔اسرائیل کی سپریم کورٹ کے تین ججوں نے متفقہ طور پر کہا کہ قیدیوں کی بنیادی بقا کو یقینی بنانے کے لیے ریاست کی قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ مناسب خوراک فراہم کرے۔ عدالت نے جیل سروس کو حکم دیا کہ قانونی معیار کے مطابق کھانے کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔قومی سلامتی کے وزیر اتمار بین گویر نے فیصلے پر تنقید کی اور کہا کہ قیدیوں کو دی جانے والی سہولیات میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔ اس کے برعکس، حقوق گروپ اے سی آر آئی نے فوری عمل درآمد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ “ایک ریاست لوگوں کو بھوکا نہیں مار سکتی، چاہے وہ کسی بھی الزام میں ہوں۔”
اسرائیل کی سپریم کورٹ نے فلسطینی قیدیوں کو مناسب خوراک فراہم کرنے کا حکم دے دیا
10