ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے امریکی ایف-35 جنگی طیارہ پروگرام میں ترکیہ کی دوبارہ شمولیت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انقرہ اور واشنگٹن کے درمیان سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ طے پانے والے “معاہدے” کے تحت ترکیہ کو سٹیلتھ لڑاکا طیارے مرحلہ وار فراہم کیے جائیں گے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی انادولو کے مطابق، صدر ایردوآن نے آذربائیجان سے واپسی پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:
“مجھے یقین ہے کہ جناب ٹرمپ ہم سے کیے گئے معاہدے کے وفادار رہیں گے۔ میری رائے میں ان کی صدارت کے دوران ایف-35 طیارے ہمیں مرحلہ وار فراہم کیے جائیں گے۔”
واضح رہے کہ 2019 میں امریکہ نے ترکیہ کو ایف-35 پروگرام سے اس وقت خارج کر دیا تھا جب انقرہ نے روس سے ایس-400 میزائل دفاعی نظام خریدنے کا فیصلہ کیا۔ بعدازاں 2020 میں ترکیہ پر پابندیاں بھی عائد کی گئیں، جس سے دونوں نیٹو اتحادیوں کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوئی۔ تاہم، ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنے اور دفاعی تعاون کی بحالی کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔
ایردوآن نے ایف-35 طیاروں کی فراہمی کو محض دفاعی معاملہ نہیں بلکہ “جغرافیائی اقتصادی انقلاب” کا حصہ قرار دیا۔ ان کے مطابق، یہ اقدام نیٹو میں ترکیہ کی شراکت داری کو بھی مضبوط کرے گا۔
دوسری جانب واشنگٹن میں امریکی سفیر ٹام بیرک نے حال ہی میں عندیہ دیا کہ ترکیہ پر عائد دفاعی پابندیاں رواں سال کے اختتام تک ختم کی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے انادولو ایجنسی کو بتایا کہ صدر ٹرمپ اور ایردوآن نے اپنے اعلیٰ سفارت کاروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس تنازع کا حل تلاش کریں، جبکہ امریکی کانگریس بھی ایک “ذہین حل” کی حمایت کرے گی۔
مارچ میں ایردوآن نے ٹرمپ سے گفتگو کرتے ہوئے ترکیہ کو امریکی ایف-16 طیاروں کی فروخت اور ایف-35 پروگرام میں واپسی کے لیے باضابطہ معاہدہ طے پانے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ انہوں نے حالیہ بیان میں یہ بھی کہا کہ ٹرمپ کی قیادت میں ماضی میں بھی پابندیاں نرم کی گئی تھیں اور اب انہیں ان کے مکمل خاتمے کی امید ہے۔