Table of Contents
انقرہ: ترک صدارت کے تحت ڈائریکٹوریٹ آف کمیونیکیشنز نے اس دعوے کو سختی سے مسترد کر دیا ہے کہ اسرائیلی طیارے ایران پر حملے کے لیے ترکیہ کے انجرلیک ایئر بیس سے روانہ ہوئے۔ حکام نے اس خبر کو “من گھڑت اور مکمل طور پر جھوٹا” قرار دیا ہے۔
بدھ کے روز جاری ہونے والے بیان میں ڈائریکٹوریٹ کے تحت کام کرنے والے “ڈس انفارمیشن کے خلاف مرکز” نے واضح کیا کہ یہ دعویٰ فیتو (FETO) دہشت گرد تنظیم سے منسلک سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی طرف سے پھیلایا گیا ہے، جس کا مقصد ترکیہ کے اداروں کو بدنام کرنا اور عوام کو اشتعال دلانا ہے۔
بیان میں کہا گیا: “یہ دعویٰ کہ ’ایران پر حملہ کرنے والے اسرائیلی طیارے انجرلیک اڈے سے اڑے‘ سراسر جھوٹ اور فیتو کی پروپیگنڈہ مہم کا حصہ ہے۔”
اسرائیلی افواج کا ترک تنصیبات پر کوئی وجود نہیں
ڈائریکٹوریٹ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسرائیل کا ترکیہ میں کسی بھی فوجی یا سویلین ایئرپورٹ پر کوئی ہوائی جہاز یا اڈہ موجود نہیں۔ بیان کے مطابق:
“اسرائیل کا انجرلیک ایئر بیس یا ترکیہ کے کسی بھی ایئرپورٹ پر کوئی فوجی وجود نہیں ہے۔”
مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے ترکیہ کا مؤقف
ترک حکومت نے ایک بار پھر مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کی حمایت کا اعادہ کیا ہے اور اسرائیل کے “جارحانہ رویے” کو خطے میں امن کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا:
“ترکیہ مشرق وسطیٰ میں امن اور استحکام کا حامی ہے اور اسرائیل کے جارحانہ اقدامات کی مخالفت کرتا ہے۔”
صدر اردوان کی سفارتی کوششیں جاری
یہ وضاحت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب صدر رجب طیب اردوان خطے میں امن کے قیام کے لیے سفارتی سرگرمیوں کی قیادت کر رہے ہیں۔ بیان میں کہا گیا:
“صدر اردوان اسرائیل کے جارحانہ رویے کے خاتمے اور خطے میں امن کے قیام کے لیے سفارتی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔”
فیتو پر الزام: عوام کو اکسانے کی کوشش
ترکیہ نے فیتو تنظیم کو 2016 کی ناکام بغاوت کے بعد دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔ حکومتی بیان میں الزام لگایا گیا کہ فیتو کے اراکین کا اصل مقصد عوام میں نفرت اور انتشار پھیلانا اور ریاستی اداروں کو کمزور کرنا ہے۔
واضح رہے کہ انجرلیک ایئر بیس، جو ترکیہ کے جنوبی علاقے میں شامی سرحد کے قریب واقع ہے، نیٹو کا ایک اہم فوجی اڈہ ہے اور طویل عرصے سے ترکیہ اور مغربی اتحادیوں کے درمیان حساس موضوعات میں شامل رہا ہے۔
یہ بیان نہ صرف افواہوں کی تردید ہے بلکہ ترکیہ کے اس مؤقف کا اعادہ بھی ہے کہ وہ خطے میں امن کے لیے سرگرم کردار ادا کرتا رہے گا۔