Table of Contents
ترکیہ جولائی کی 5 یا 6 تاریخ سے ایک اور شدید گرمی کی لہر کی لپیٹ میں آنے والا ہے، جس کی وجہ شمالی افریقہ سے آنے والا زیادہ دباؤ والا نظام بتایا جا رہا ہے۔ کندلی رصدگاہ کے ماہرینِ موسمیات کے مطابق یہ لہر لیبیا، مراکش، جنوبی اٹلی اور یونان سے اٹھنے والی گرم ہواؤں کے نتیجے میں پیدا ہوگی اور ممکنہ طور پر پانچ دن تک جاری رہے گی، جبکہ جولائی 20 کے بعد ایک اور خطرناک گرمی کی لہر کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے۔
ماہر موسمیات عدیل تیک نے ترک ویب سائٹ T24 سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گرمی کی یہ شدت نہ صرف انسانی صحت کے لیے خطرناک ہے بلکہ اس طرح کی شدید گرمی کو قدرتی آفات کی فہرست میں شامل کیا جانا چاہیے، جیسا کہ زلزلے یا شدید سردی کو سمجھا جاتا ہے۔
“گرمی بھی قدرتی آفت ہے” — ماہر موسمیات کی حکومت کو تنبیہ
عدیل تیک نے روزنامہ “حریت” سے گفتگو میں خبردار کیا کہ شدید گرمی اور نمی کے امتزاج سے پیدا ہونے والا “ویٹ بلب درجہ حرارت” (Wet Bulb Temperature) اگر 31 ڈگری سینٹی گریڈ یا اس سے زیادہ ہو جائے، تو یہ انسانی جانوں کے لیے مہلک ثابت ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا:
“جس طرح سردی کو ایک قدرتی آفت سمجھا جاتا ہے، اسی طرح گرمی کو بھی سرکاری سطح پر قدرتی آفت قرار دیا جانا چاہیے۔”
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ محض علامتی اقدامات سے ہٹ کر مؤثر، سائنسی بنیادوں پر مبنی پالیسیاں بنائی جائیں تاکہ موسم کی شدت سے عوام کا تحفظ ممکن بنایا جا سکے۔
“سیسٹا” نظام اپنانے کا مشورہ
عدیل تیک نے مشورہ دیا کہ ترکیہ کو ان ممالک کی تقلید کرنی چاہیے جہاں “سیسٹا” یعنی دوپہر کے وقت آرام کا نظام رائج ہے۔ اسپین، اٹلی، یونان اور دیگر بحیرۂ روم کے ممالک میں لوگ شدید گرمی میں دوپہر کے وقت کام روک کر گھروں میں آرام کرتے ہیں۔ ترکیہ میں بھی اس قسم کی پالیسی اپنائی جائے تاکہ شہری سخت گرمی سے محفوظ رہ سکیں۔
انہوں نے یہ بھی زور دیا کہ عوام موسم کی صورتِ حال پر نظر رکھیں، پانی کی مناسب مقدار استعمال کریں، ہلکے کپڑے پہنیں، اور خوراک سمیت روزمرہ معمولات میں احتیاط کریں۔
آگے کیا ہوگا؟
ماہرین کے مطابق اس موسمِ گرما میں اس قسم کی شدید اور قلیل مدتی گرمی کی لہریں بار بار آنے کا امکان ہے۔ اگرچہ اگست کے موسم کے بارے میں حتمی پیشگوئی کرنا ابھی ممکن نہیں، تاہم ابتدائی اشارے یہی بتاتے ہیں کہ شدید گرمی کا سلسلہ جاری رہے گا۔ چنانچہ ماہرین نے عوام اور اداروں کو تاکید کی ہے کہ وہ گرمی کے ان ممکنہ ادوار کے لیے ابھی سے منصوبہ بندی کریں تاکہ صحت، توانائی اور معمولات زندگی پر کم سے کم اثر پڑے۔